• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 165292

    عنوان: مہر میں رقم كی جگہ سونے یا چاندی كا ہار دینا؟

    سوال: کیا سونے یا چاندی کا ہار مقررہ رقم کی ادائیگی کی جگہ دیا جا سکتا ہے ؟ کیا اس میں لڑکی یا اس کے گھر کی اجازت ضروری ہے ؟ کیا اس ہار کو نکاح کے وقت دے سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 165292

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:53-990/sd=1/1441

    (۱) اگر مہر رقم کے حساب سے متعین کیا گیا ہو، تو رقم کے بدلے اسی کے بقدر سونے یا چاندی کا ہار مہر کے طور پر دینا جائز ہے ۔

    (۲) اگر مہر رقم کے حساب سے متعین کیا گیا تھا، تو اس کے بدلے ہار وغیرہ دینے میں بیوی اور اس کے گھر والوں کی رضامندی ضروری نہیں ہے، اگر شوہر صراحت کردے کہ اُس نے سونے یا چاندی کا ہار مہر کے طور پر دیا ہے، تو مہر اداء ہوجائے گا۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ جتنی رقم متعین کی گئی تھی، ہار کی قیمت اتنی ہو، قیمت کم ہونے کی صورت میں بیوی کو حق ہوگا کہ وہ ہار قبول نہ کرے۔

    (۳) جی ہاں!نکاح کے وقت مہر میں سونے یا چاندی کا ہار دیا جاسکتا ہے۔

    المھر لا یخلو اما أن یکون دینا أو عینا ، نعنی بالعین العروض ۔۔۔۔ونعنی بالدین الدراھم والدنانیر ، أما اذا کان المھر عینا فلیس للزوج أن یدفع الیھا غیرھا وان کان دینا کان للزوج أن یحبسہ ویدفع غیرہ ۔ (تاتارخانیة:۱۶۳/۴) ومن بعث الی امرأتہ شیء ا، فقالت: ھو ہدیة ، وقال ھو من المھر، فالقول قولہ من غیر المھیا للأکل لأنہ ھو المملک، فکان أعرف بجھة التملیک ۔ ( تبیین الحقائق :۵۸۱/۲، ط: زکریا، دیوبند )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند