معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 164584
جواب نمبر: 16458401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1414-1270/D=1/1440
جان بوجھ کر نماز چھوڑنا بہت سخت گناہ ہے، اور اس پڑ بہت وعیدیں آئی ہیں؛ لیکن جان بوجھ کر کسی نماز کے چھوڑنے سے آدمی کافر نہیں ہوتا ہے اور نہ اس کا نکاح ٹوٹتا ہے اور حدیث میں جہاں کفر کی بات آئی ہے علماء نے اس کی تشریح فرمائی ہے کہ وہ نماز چھوڑنے سے کفر کے قریب چلا گیا۔ (مرقاة: ۲/ ۲۵۴، ط: فیصل دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
نكاح میں مہركے ساتھ ماہانہ متعین خرچ،مكان و راشن كی شرط ركھنا؟
4365 مناظرممبئی میں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جو کھانا لڑکی کے نکاح میں کھلایا جاتاہے وہ حرام ہے اورکہتے ہیں کہ آدمی کو اس کھانے کو نہیں کھانا چاہیے جو لڑکی کے والدین کے ذریعہ سے دیا جاتاہے۔ برائے کرم مجھے مشورہ دیں۔
2885 مناظرایک
لڑکا ہے جو کہ شادی شدہ ہے، اس کے ایک بچہ بھی ہے۔ وہ جہاں پر کام کرتاہے وہاں پر
اس کو ایک لڑکی سے محبت ہوجاتی ہے۔ اور دونوں میں جسمانی تعلقات ہوجاتے ہیں، مگر
دونوں میں صحبت نہیں ہوتی ہے۔ تو کیا وہ دونوں لوگ ایک دوسرے کے نکاح میں آگئے
ہیں؟مگر اب دونوں میں اتنا لگاؤ ہوگیا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے الگ ہونے کے لیے تیار
نہیں ہیں۔ اب اگر اس لڑکی پر کوئی رشتہ آجاتاہے تو کیا کرنا چاہیے؟مگر لڑکی نے اس
لڑکے کو اپنا شوہر قبول کرلیا ہے اور لڑکے نے بھی اس کو اپنی بیوی قبول کرلیا ہے۔
اس کا اقرار انھوں نے خط میں بھی لکھ کر کردیا ہے۔ اگر اس لڑکی کی شادی ہوتی ہے تو
کیا اس شادی شدہ لڑکے کو اسے روکنا چاہیے، کیوں کہ وہ تو اسے اپنانا چاہتا ہے، اور
لڑکی بھی اسے ہی چاہتی ہے؟ اگر ایسا ہوتا ہے تو جو لڑکا اس سے نکاح کرے گا اس کی
تو دین او ردنیا خراب ہوجائے گی، کیوں کہ اسے اس بارے میں کچھ نہیں پتہ ہوگا۔ اور
کیا شادی شدہ لڑکے کو اپنی بیوی سے نکاح کرنے کی اجازت لینی ہوگی؟ اس پورے مسئلہ
کو قانونی یعنی شریعت کے حساب سے صحیح کرنے کے لیے لڑکے اور لڑکی کو اور دنوں کے
گھر والوں کو کیا کرنا ہوگا؟ برائے کرم جلد سے جلد شریعت کی روشنی میں اس مسئلہ کو
حل کرکے بھیجیں۔