معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 164116
جواب نمبر: 164116
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1223-1023/N=11/1439
(۱): اگر آپ نے اپنی خالہ زاد بہن سے نکاح کا ایجاب وقبول تنہائی میں کیا ہے، وہاں آپ دونوں کے علاوہ کوئی تیسرا نہیں تھا تو آپ کا یہ نکاح نہیں ہوا؛ کیوں کہ گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کرنے سے نکاح ہوتا ہے، تنہائی میں ایجاب وقبول کرنے سے نکاح نہیں ہوتا۔
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قولہ: لا نکاح إلا ببینة (سنن الترمذي ۱: ۱۴۰، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، وینعقد بإیجاب وقبول (تنویر الأبصار مع الدر والرد،کتاب النکاح ۴: ۶۸، ۶۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،وشرط حضور شاہدین حرین أو حر وحرتین مکلفین سامعین قولھما معاً علی الأصح فاھمین أنہ نکاح علی المذھب ، بحر، مسلمین الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، ۴: ۸۶- ۹۲)، قولہ: ”وینعقد“: ……والحاصل:أن النکاح والبیع ونحوہما وإن کانت توجد حسا بالإیجاب والقبول، لکن وصفہا بکونہا عقوداً مخصوصة بأرکان وشرائط یترتب علیہا أحکام وتنتفی تلک العقود بانتفائہا وجود شرعي زائد علی الحسی الخ (رد المحتار)۔
(۲): جب خالہ زاد بہن سے آپ کا نکاح صحیح نہیں ہوا تو آپ کی دی ہوئی طلاقیں بھی اس پر واقع نہیں ہوئیں؛ لہٰذا آپ حلالہ کے بغیر اس سے دوبارہ شرعی طریقہ پر صحیح نکاح کرسکتے ہیں۔
قولہ: ”من نکاح صحیح نافذ“: احترز بالصحیح عن الفاسد وھو ما عدم بعض شروط الصحة ککونہ بغیر شھود… والطلاق فیہ لا ینقص عدداً؛ لأنہ متارکة فلو طلقھا ثلاثاً لا یقع شیٴ ولہ تزوجھا بلا محلل (رد المحتار، کتاب الطلاق، باب الرجعة، ۵: ۴۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
(۳): نکاح کے گواہوں میں کم از کم ایک مرد کا ہونا ضروری ہے، یعنی: نکاح کے گواہ دو عاقل وبالغ مسلمان مرد یا ایک عاقل وبالغ مسلمان مرد اور دو عاقل وبالغ مسلمان عورتیں ہوتی ہیں، پس اگر حاضرین میں صرف عورتیں ہوں، ان میں کوئی مرد نہ ہو تو نکاح نہ ہوگا اگرچہ عورتیں بہت ساری ہوں۔
وشرط حضور شاہدین حرین أو حر وحرتین مکلفین سامعین قولھما معاً علی الأصح فاھمین أنہ نکاح علی المذھب ، بحر، مسلمین الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، ۴: ۸۶- ۹۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند