• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 163165

    عنوان: كیا نکاح میں زبانی ایجاب و قبول كافی ہے؟

    سوال: نکاح میں زبانی ایجاب و قبول کے بعد ایک پیپر پر ایجاب و قبول کے الفاظ لکھ کر دولہا دلہن اور دو گواہان سب نے دستخط کر دئے، بعد میں اگلے دن دولہا نے اس پیپر کو پھاڑ دیا، تو کیا اس سے نکاح میں کوئی فرق پڑے گا؟

    جواب نمبر: 163165

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1110-920/B=11/1439

    اصل نکاح تو یہ ہے کہ دو مسلمان گواہوں کے سامنے لڑکی اپنے نکاح یا اس کا ولی ایجاب کرے پھر لڑکا اسے قبول کرے یہ کاروائی زبانی کافی ہے، اور نکاح کی پوری کارروائی لکھت روپ میں لانا یہ محض ثقاہت اور اعتماد کے لیے ہوتا ہے، اگر نکاح کی پوری کارروائی لکھ دی گئی اور بعد میں لڑکے نے یا لڑکی نے نکاح کا کاغذ پھاڑڈالا تو اس سے نکاح پر کوئی اثر نہ پڑے گا، نکاح صحیح اور منعقد ہوگیا اور آئندہ بھی صحیح رہے گا، ہاں لڑکا جب کبھی اپنی بیوی کو طلاق دے گا جب ہی نکاح میں فرق آئے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند