• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 163001

    عنوان: رشتہ داروں کو دکھانے کے لیے دوبارہ نکاح کرنا درست ہے ؟

    سوال: میں نے ایک لڑکی سے دو مسلمان گواہوں کی موجودگی میں شرعی طریقہ سے کورٹ میں نکاح کرلیا تھا ،ہم نے یہ نکاح اپنے والدین کو بتائے بغیر کیا تھا ، کیوں کہ وہ راضی نہیں تھے ، مگر جب ان کو ان کے نکاح کا علم ہوا تو پھر وہ راضی ہوگئے ۔ اب مسئلہ یہ ہے کے والدین اپنے تمام رشتہ داروں کے درمیان نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا رشتہ داروں کو دکھانے کے لیے دوبارہ نکاح کرنا درست ہے ؟کیونکہ ہمارا نکاح تو ہو چکا ہے آپ سے جانا ہے کے ایسے کرنا درست ہے ؟ شرعی طریقہ میں ایسا کرنے میں کوئی مسئلہ تو نہیں ہے ۔ مہربانی فرما کر رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ۔

    جواب نمبر: 163001

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1187-1093/SN=1/1440

    جب ایک مرتبہ شرعی طریقے پر نکاح ہو چکاہے جیساکہ آپ نے سوال میں تحریر کیا ہے تو دوبارہ پھر سے نکاح کرنا ایک لغو عمل ہے؛ باقی اگر آپ والدین کے کہنے کی وجہ سے لوگوں کے درمیان اظہار کے لئے مصلحةً دوبارہ نکاح کرلیں تو یہ ناجائز بھی نہیں، گنجائش ہے؛ البتہ ایسی صورت میں گواہ بنا لیا جائے کہ یہ جونکاح ہو رہا ہے اور اس میں مہر مقرر کیا جارہا ہے وہ محض اظہار اور دکھاوے کے لئے ہے؛ تاکہ آپ پر صرف سابق نکاح میں طے شدہ مہر ہی لازم ہو ورنہ اگر آپ کی بیوی اتفاق نہ کرے تو اس نکاح میں طے شدہ مہر بھی آپ پر لازم ہو جائے گا۔ تواضعا في السر علی مہر ثم تعاقدا فی العلانیة بأکثر والجنس واحد فإن اتفقا علی المواضعة فالمہر مہر السر وإلا فالمسمی فی العقد مالم یبرہن الزوج علی أن الزیادة سمعة الخ (درمختار مع الشامی: ۴/۳۱۵، ط: زکریا) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند