• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 162019

    عنوان: صرف اللہ سبحانہ وتعالی کی گواہی میں نکاح کا حکم

    سوال: اگر مرد اور عورت ایک دوسرے کو الّلہ سبحان تعالی کو گواہ بنا کر قبول کر لیں تو کیا نکاح ہوا۔ نیت پاکیزہ ہے (مطلب جسما نی حصول کے لیے ایسانہیں کیا ہو)

    جواب نمبر: 162019

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1020-868/N=10/1439

    جی! نہیں، اس طرح اسلام میں نکاح نہیں ہوتا اگر مرد وعورت دونوں کی نیت کتنی ہی پاکیزہ رہی ہو، نکاح کے لیے انسانوں میں سے دو مسلمان عاقل وبالغ مرد یا ایک مسلمان عاقل وبالغ مرد اور دو مسلمان عاقل وبالغ عورتیں لازمی طور پربہ حیثیت گواہ چاہیے۔

    تزوج بشھادة اللہ ورسولہ لم یجز (الدر المختار مع رد المحتار، أول کتاب النکاح، قبیل فصل فی المحرمات، ۴: ۹۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وعن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قولہ: لا نکاح إلا ببینة (سنن الترمذي، ۱: ۱۴۰، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، وینعقد بإیجاب وقبول (تنویر الأبصار مع الدر والرد،کتاب النکاح ۴: ۶۸، ۶۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وشرط حضور شاہدین حرین أو حر وحرتین مکلفین سامعین قولھما معاً علی الأصح فاھمین أنہ نکاح علی المذھب ، بحر، مسلمین الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، ۴: ۸۶- ۹۲) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند