• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 160699

    عنوان: میسیج كے ذریعہ نكاح كا حكم؟

    سوال: مفتیان عظام سے سوال پوچھنا ہے کہ ایک لڑکی زینب کا زید کی ساتھ موبائل پر رابطہ تھا، کیا موبائل میسیجزکی ذریعہ ان کا نکاح ہو سکتا ہے ؟ بہشتی زیور باب چھارم، نکاح کا بیان میں مسئلہ۰۱ کے تحت "اگر مرد بھی جوان ہے اور عورت بھی جوان ہے تو وہ دونوں اپنا نکاح خود کر سکتے ہیں۔ دو گواہوں کے سامنے ایک کہہ دے کہ میں نے اپنا نکاح تیرے ساتھ کیا دوسرا کہے میں نے قبول کیا بس نکاح ہو گیا۔" اگر بالغ لڑکا اور لڑکی یہی الفاظ میسیجز پر کہہ دیں لیکن حق مہر کا ذکر نہ کریں اور لڑکا کے دو بھائی یا ایک بھائی اور دو بہنیں وہ میسیجز دیکھ رہے ہوں تو کیا وہ گواہ بن جایں گے اور اس صورت میں انکا نکاح ہو جائے گا ؟

    جواب نمبر: 160699

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 735-735/D=8/1439

    عاقل بالغ لڑکے اور لڑکی کے میسج کے ذریعہ ایجاب وقبول کرنے سے نکاح منعقد نہیں ہوتا۔ اور بہشتی زیور میں جو مسئلہ لکھا ہ وہ صحیح ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ لڑکا، لڑکی یا ان کے وکیل اور دو گواہ جسمانی طور پر مجلس عقد میں موجود ہوں اور وہ دونوں گواہ ان کے ایجاب و قبول کو سن کے عینی گواہ بن سکیں، محض میسج کے ذریعہ کئے گئے ایجاب وقبول کو پڑھنے یا دیکھنے سے نکاح نہیں ہوتا؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں نکاح منعقد نہیں ہوگا۔ ولا بکتابة حاضر بل غائب بشرط إعلام الشہود بما في الکتاب مالم یکن بلفظ الأمر فتتولی الطرفین۔ وتحتہ في الرد: إذا الکتابة من الطرفین بلا قول لاتکفي ولو في الغیبة، تأمل۔ (الدر مع الرد: ۴/۷۳، زکریا) وشرط حضور شاہدین حرّین أو حرّتین، مکلفین، سامعین قولہما معاً (الدر مع الرد: ۴/۸۷-۹۲


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند