• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 15951

    عنوان:

    میری شادی 4نومبر 2008کو ہوئی اس کے بعد میں اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرنے کی کوشش کررہا تھا لیکن اس نے کبھی اس کی اجازت نہیں دی، لیکن میں نے اس پر زبردستی بھی نہیں کیا میں سمجھا کہ شاید اس کو شرم محسوس ہورہی ہے۔میں اس کے ساتھ گھر پر صرف بارہ دن ٹھہرا اس کے بعد 16نومبر 2008کو اپنی نوکری پر واپس ہوگیا بغیر جماع کئے ہوئے اوروہ گھر پر تھی۔ میں اپنے کام کرنے کی جگہ سے اس سے بات کررہا تھا حتی کہ میں نہیں سمجھتاتھا کہ وہ کیا چاہتی ہے اور نیز میں اس بات چیت سے مطمئن نہیں تھا کیوں کہ وہ سیکس کے بارے میں بات کرنا پسند نہیں کرتی تھی میں سیکس کی بات کرنا پسند کرتاہوں کیوں کہ وہ میری بیوی ہے۔ اس کا جواب تھا کہ برائے کرم سیکس کے بارے میں بات مت کریں میں اس کو پسند نہیں کرتی ہوں۔اپنی نوکری ختم کرنے کے بعد میں 4جولائی 2009کو گھر واپس ہوا وہ میری شادی کے بعد پہلا سفر تھا۔جب میں گھر پہنچا تو پہلی رات کو میں نے اس سے جماع کے لیے کہااور اس نے دوبارہ اس کے لیے میری مخالفت کی اور اس کی اجازت نہیں دی ۔ ...

    سوال:

    میری شادی 4نومبر 2008کو ہوئی اس کے بعد میں اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرنے کی کوشش کررہا تھا لیکن اس نے کبھی اس کی اجازت نہیں دی، لیکن میں نے اس پر زبردستی بھی نہیں کیا میں سمجھا کہ شاید اس کو شرم محسوس ہورہی ہے۔میں اس کے ساتھ گھر پر صرف بارہ دن ٹھہرا اس کے بعد 16نومبر 2008کو اپنی نوکری پر واپس ہوگیا بغیر جماع کئے ہوئے اوروہ گھر پر تھی۔ میں اپنے کام کرنے کی جگہ سے اس سے بات کررہا تھا حتی کہ میں نہیں سمجھتاتھا کہ وہ کیا چاہتی ہے اور نیز میں اس بات چیت سے مطمئن نہیں تھا کیوں کہ وہ سیکس کے بارے میں بات کرنا پسند نہیں کرتی تھی میں سیکس کی بات کرنا پسند کرتاہوں کیوں کہ وہ میری بیوی ہے۔ اس کا جواب تھا کہ برائے کرم سیکس کے بارے میں بات مت کریں میں اس کو پسند نہیں کرتی ہوں۔اپنی نوکری ختم کرنے کے بعد میں 4جولائی 2009کو گھر واپس ہوا وہ میری شادی کے بعد پہلا سفر تھا۔جب میں گھر پہنچا تو پہلی رات کو میں نے اس سے جماع کے لیے کہااور اس نے دوبارہ اس کے لیے میری مخالفت کی اور اس کی اجازت نہیں دی ۔ میری یہ رات ضائع ہوگئی او رمیں بغیر جماع کے سو گیا۔ اس کا جواب تھا برائے کرم اس کو مت کریں کیوں کہ میں اس کو پسند نہیں کرتی ہوں، میں اس سے نفرت کرتی ہوں، میں اس جماع کے علاوہ آپ کا کسی بھی طرح کا ذاتی کا م کرسکتی ہوں ، برائے کرم مجھ کو معاف کریں میں اس کی تکلیف برداشت نہیں کرسکتی ہوں۔جب میں جماع کی کوشش کرتا ہوں تو وہ بستر پر بیٹھ جاتی ہے وہ کبھی نیچے نہیں لیٹتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ صورت حال بہت خراب ہوتی گئی آخر میں ایک دن صبح کو اس نے مجھ کو اطلاع دی جس کو میں نے اپنے والدین سے بتایا میں آ پ کو بھی اطلاع دینا چاہتی ہوں میں آ پ کو خوش نہیں بناسکتی ہوں ، آپ دوسری شادی کرسکتے ہیں مجھ کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس کے بعد مجھ کو اس کے پڑوسی سے معلوم ہوا کہ وہ ذہنی مریضہ ہے اسی وجہ سے وہ جماع کو پسند نہیں کرتی ہے ، اور اس کے ساتھ کبھی بھی جماع نہیں کیا جاسکتاہے کیوں کہ وہ سیکس سے دور ہے۔ اس کے بعد اس کے والد میرے اوپر دباؤ بنارہے تھے کہ میں ان کی لڑکی کو طلاق دے دوں بصورت دیگر وہ میرے خلاف جہیز کا کیس درج کرادیں گے۔، میں ڈر گیا اور آخر کار میں نے اس کو 18جولائی 2009کو مسلم رسم کے مطابق طلاق دے دی۔ مجھ کو اس سلسلہ میںآ پ کا فتوی درکار ہے۔اور مجھ کو درج ذیل پراپرٹی کو یازیاب کرنے کی ضرورت ہے۔ (۱)میرے والدین نے اس کو بہت سارے زیورات دئے ہیں شادی میں لیکن انھوں نے اس کو واپس نہیں کیا۔ (۲)میں نے اپنی بیوی کے لیے ایک زمین کی پراپرٹی خریدی میں نے اپنے پیسہ کی سرمایہ کاری کی لیکن وہ پراپرٹی اس لڑکی کے نام پر رجسٹر تھی یعنی میری بیوی، او رانھوں نے اس کو بھی واپس نہیں کیا۔ (۳)اگر لڑکی ذہنی طور پر مریضہ تھی تو اس کے والد نے کیوں شادی کی اور صرف نو ماہ میں طلاق لے لیا؟ والسلام

    جواب نمبر: 15951

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1436=282tl/1430

     

    (۱) اگر آپ کے والدین نے وہ تمام زیورات بطور ہبہ اورعطیہ کے دیے تھے تو اب ان کو واپس لینے کا حق نہیں رہا، اور اگر آپ کے والدین نے بطور عاریت کے دیے تھے تو ان کو واپس لینے کا حق ہوگا۔

    (۲) اگر آپ نے وہ پراپرٹی اس کے نام سے خرید کر اس کو مالک وقابض بنادیا تھا تو وہ اس پراپرٹی کی مالک ہوگئی،اب اس کو آپ واپس نہیں لے سکتے، البتہ اگر آپ نے کسی مصلحت سے اس کا نام لکھوادیا تھا، ہبہ کرکے اس کو مالک وقابض اس زمین کا نہیں بنایا تھا تو اس زمین کے آپ ہی مالک ہیں، آپ اس کو واپس لے سکتے ہیں۔

    (۳) یہ ان کی غلطی تھی کہ انھوں نے اپنی ذہنی مریضہ لڑکی کی شادی آپ سے کردی ،اس کے ذمہ دار آپ کے سسرال والے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند