• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 159399

    عنوان: بچے بچیوں کی شادی کی وجہ سے حج میں تاخیر کرنا کیسا ہے؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا کوئی ماں باپ اپنے بچے اور بچیوں کی پوری ذمہ داری ادا کرنے سے پہلے (جیسے بنا ا ن کی شادی کرائے اور دیگر ذمہ داریوں کو نبھائے بغیر ) حج کو جانا کیسا ہے؟ جائز ہے یا ناجائز؟ اور سب سے افضل کیا ہوگا؟ ذرا اس کی تشریح فرمادیں۔

    جواب نمبر: 159399

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:666-612/N=7/1439

     حج فرض ہوجانے کے بعد بلا عذر شرعی اس کی ادائیگی میں تاخیر کرنا جائز نہیں اور سب بچے بچیوں کی شادیاں اور اس طرح کے دیگر کام عذر شرعی میں داخل نہیں؛ اس لیے گر کسی کے ماں باپ پر حج فرض ہوگیا تو ان پر جلد از جلد حج کرنا لازم وضروری ہے، سب بچے بچیوں کی شادی وغیرہ کو عذر بناکر حج کی ادائیگی میں تاخیر کرنا جائز نہیں ، جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سب بچے بچیوں کی شادی کے بعد حج پر جانا چاہیے ، وہ شرعی مسئلہ سے واقف نہیں۔

    علی الفور فی العام الأول عند الثاني وأصح الروایتین عن مالک ومالک وأحمد الخ (الدر المختار مع رد المحتار، أول کتاب الحج، ۳: ۴۵۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”علی الفور“: ھو الإتیان بہ في أول أوقات الإمکان (رد المحتار)، قولہ:”‘ومالک وأحمد“:عبارة شرح درر البحار: وھو أصح الروایات عن أبي حنیفة ومالک وأحمد (المصدر السابق)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند