• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 158508

    عنوان: نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے منکوحہ سے ملنا اور باتیں کرنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائیکرام اس بارے میں کہ اگر کوئی شخص نکاح کے بعد اپنی منکوحہ سے اکیلے میں ملنا چاہے صرف دیکھنے یا بات کرنے کی غرض سے جب لڑکا یا لڑکی کے گھر والے موجود ہوں جبکہ اس وقت شادی کی رخصتی نہ ہوئی ہو؟ نیز لڑکا اور لڑکی اگر فون یا ایس ایم ایس پہ بات کرنا چاہے تو کس حد تک بات کی اجازت ہے اور اگر بات کرتے بھی ہیں تو کس طرح کی باتوں سے گریز لازمی ہے ؟ اور اگر دونوں باہمی رضامندی سے ایک دوسرے کی جائز اور حلال خواہشات کے بارے میں جاننا چاہے تو اس کی اجازت ہے یا نہیں؟یاد رہے کہ ان باتوں میں مباشرت وغیرہ کی باتیں شامل نہیں بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے ، پسند نا پسند، اور ایک دوسرے کو سمجھانے کی باتیں ہوں لیکن اگر لڑکا اپنی منکوحہ سے چومنے یا گلے لگانے کا اظہار کرنا چاہے تو جائز ہے یا نہیں کیونکہ نکاح ہوچکا ہے لیکن شادی کی رخصتی نہیں ہوئی اور یہ صرف بتانے یا اظہار کی حد تک ہو۔ برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں اور اسی سے متعلق رہنمائی کے لئے کتب وغیرہ تجویز کریں جو عام بندہ سمجھ سکے ۔ خیر۔

    جواب نمبر: 158508

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 596-499/B=6/1439

    جب شرعی گواہوں کی موجودگی میں لڑکا اور لڑکی نکاح کا ایجاب وقبول کرلیں تو وہ دونوں اسی وقت سے شوہر اور بیوی بن جاتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے لیے بالکلیہ حلال ہوجاتے ہیں خواہ ابھی رخصتی ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو، لہٰذا دونوں فون یا ایس ایم ایس پر زن وشوئی کی باتیں بھی کرسکتے ہیں، ایک دوسرے کی حالت بھی معلوم کرسکتے ہیں اوردونوں ایک دوسرے کو دیکھ بھی سکتے ہیں ایسا کرنے میں شرعاً کوئی حرج اور گناہ نہیں ہے: ومن عرسہ وأمتہ الحلاف وفي الرد فینظر الرجل منہما إلی جمیع البدن من الفرق إلی القدم ولو عن شہوة لأن النظر دون الوطئ الحلال․ (۹/ ۵۲۶، زکریا بکڈپو)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند