معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 157684
جواب نمبر: 157684
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:458-389/L=4/1439
اگر آپ دونوں(لڑکا لڑکی ) مجلس نکاح میں موجود تھے تو نکاح درست ہو گیا نکاح کے وقت مہر کی تعیین ضروری نہیں ،بعد میں بھی تراضی طرفین سے مہر مقرر کرسکتے ہیں ،نکاح کے بعد مہر کی ادائیگی سے پہلے صحبت کرنا زنا نہیں ہے ۔واضح رہے کہ نکاح علانیہ کرنا چاہیے شریعت نے اعلان کا حکم فرمایا ہے اور بہتر ہے کہ نکاح اولیاء کی اجازت اور ان کی موجودگی میں ہو ،مذکورہ بالا طریقے پر لڑکا لڑکی کا باہم نکاح کرلینا مناسب نہیں۔ (وَکَذَا یَجِبُ) مَہْرُ الْمِثْلِ (فِیمَا إذَا لَمْ یُسَمِّ) مَہْرًا(أَوْ نَفَی إنْ وَطِءَ) الزَّوْجُ (أَوْ مَاتَ عَنْہَا إذَا لَمْ یَتَرَاضَیَا عَلَی شَیْءٍ) یَصْلُحُ مَہْرًا (وَإِلَّا فَذَلِکَ) الشَّیْءُ (ہُوَ الْوَاجِبُ(در مختار) وفی الشامی:(قَوْلُہُ فِیمَا إذَا لَمْ یُسَمِّ مَہْرًا) أَیْ لَمْ یُسَمِّہِ تَسْمِیَةً أَوْ سَکَتَ عَنْہُ نَہْرٌ، فَدَخَلَ فِیہِ مَا لَوْ سَمَّی غَیْرَ مَالٍ کَخَمْرٍ وَنَحْوِہِ، أَوْ مَجْہُولَ الْجِنْسِ کَدَابَّةٍ وَثَوْبٍ....
(قَوْلُہُ وَإِذَا لَمْ یَتَرَاضَیَا) أَیْ بَعْدَ الْعَقْدِ (قَوْلُہُ وَإِلَّا) بِأَنْ تَرَاضَیَا عَلَی شَیْءٍ فَہُوَ الْوَاجِبُ بِالْوَطْءِ أَوْ الْمَوْتِ أَمَّا لَوْ طَلَّقَہَا قَبْلَ الدُّخُولِ فَتَجِبُ الْمُتْعَةُ کَمَا یَأْتِی فِی قَوْلِہِ: وَمَا فُرِضَ بَعْدَ الْعَقْدِ أَوْ زِیدَ لَا یَتَنَصَّفُ․ (شامی:4/242ط:زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند