• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 157673

    عنوان: اگر رخصتی نكاح كے ایك دن بعد ہو تو نكاح كی تاریخ كس دن سے شمار ہوگی؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! رہنمائی فرمادیں کہ شادی کی صحیح تاریخ کونسی مانی جائے نکاح والی یا رخصتی والی؟ ہمارے معاشرے میں اکثر ایسا ہوتا رہا ہے کہ رخصتی دوسرے دن صبح میں کی جاتی ہے جو کہ شادی کا دوسرا دن ہے لیکن نکاح اسی دن ہوتا ہے جو دن خصوصاً شادی کے لیے طے کیا گیا تھا۔ آج کل ایک نیا طریقہ ہے کہ نکاح طے شدہ تاریخ سے ایک دن پہلے کیا جارہا ہے مثلاً شادی کی تاریخ ۲۴/ مارچ ہے جو کہ دعوت نامہ پر بھی ہے لیکن نکاح ۲۳/ مارچ کو کیا جارہا ہے جس کا کسی کو علم نہیں ہے۔ ایسی صورت میں شادی کی شادی تاریخ کونسی طے مانی جانی چاہئے، ۲۳ یا ۲۴؟ آج کے دور کے حساب سے میاں بیوی اپنی شادی کے سالگرہ کس تاریخ کو مانیں گے؟ کیونکہ درحقیقت وہ دونوں میاں بیوی تو ۲۳/ کو ہی بن چکے ہیں صرف ایک رخصتی کی درکار ہے۔ دوسری بات اب لوگ زیادہ تر کوشش میں ہیں کہ نکاح مسجد میں ہو، اس کے پیچھے کیا مصلحت ہے؟ کیا اس میں زیادہ ثواب یا نکاح میں مضبوطی ہے؟ کیا یہ ضروری ہے؟ کیا جیسے عام طور سے پہلے ہوتا رہتا تھاکہ نکاح شادی کی جگہ پر ہی ہوتے تھے، اس میں اور مسجد میں کوئی بڑا فرق ہے؟ اگر نکاح مسجد میں کیا جا رہا ہے تو پھر دیگر مسائل بھی اسی طور سے ہونے چاہئے۔ آپ کی رائے اور مشورہ ہماری اصلاح کے لیے بہت ہی اہم ہے۔ مہربانی کریں اور اصلاح فرمادیں۔ جزاک اللہ خیر

    جواب نمبر: 157673

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:473-51T/L=4/1439

    شرعاً نکاح ایجاب وقبول سے نکاح تام اور مکمل ہوجاتا ہے اور اسی وقت سے لڑکا لڑکی باہم زن وشوہر ہوجاتے ہیں ؛لہذا جس تاریخ کو نکاح ہوا شادی کی تاریخ اسی وقت سے شمار کی جائے گی۔وینعقد بإیجاب من أحدہما وقبول من الاٰخر - کزوجت نفسي منک، ویقول الاٰخر تزوجت - وشرط حضور شاہدین حرین مکلفین سامعین قولہما علی الأصح۔ (الدر المختار علی رد المحتار ۴/۶۹-۹۲زکریا)؛البتہ شادی کی سالگرہ منانا ثابت نہیں؛اس لیے اس سے احتراز ضروری ہے۔(۲)احادیث میں نکاح مسجد میں پڑھائے جانے کا حکم ہے؛اس لیے مسجد نکاح کی مجلس قائم کرنا مسنون ومستحب ہے،ویسے بھی نکاح میں عبادت کا بھی پہلو ہے ؛اس کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ نکاح مسجد میں ہو،نیز اگر اس دور میں نکاح کا اہتمام مسجد میں ہونے لگے تو بہت سی برائیوں سے آدمی محفوظ رہے گا۔

    قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: اعلنوا ہذا النکاح واجعلوہ في المساجد الخ․ (رواہ ترمذي: ۱/۲۰۷) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نکاح کا اعلان کرو، اور نکاح مسجد میں کیا کرو۔ و في حاشیة الشلبی علی التبیین: قال الکمال: ویستحب مباشرة عقد النکاح في المسجد؛ لأنہ عبادة․․․ وفي الترمذي عن عائشة -رضي اللہ عنہا- قالت: قال رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- أعلنوا النکاح واجعلوہ في المسجد الحدیث (۲/۹۵، شروط النکاح وأرکانہ، ط: بولاق) عن صالح مولی التوأمة، قال رأی رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- جماعة في المسجد، فقال: ما ہذا؟ قالوا نکاح، قال: ہذا النکاح لیس بالسفاح․ (مصنف عبد الرزاق، رقم: ۱۰۴۴۸، باب النکح في المسجد)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند