معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 157673
جواب نمبر: 157673
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:473-51T/L=4/1439
شرعاً نکاح ایجاب وقبول سے نکاح تام اور مکمل ہوجاتا ہے اور اسی وقت سے لڑکا لڑکی باہم زن وشوہر ہوجاتے ہیں ؛لہذا جس تاریخ کو نکاح ہوا شادی کی تاریخ اسی وقت سے شمار کی جائے گی۔وینعقد بإیجاب من أحدہما وقبول من الاٰخر - کزوجت نفسي منک، ویقول الاٰخر تزوجت - وشرط حضور شاہدین حرین مکلفین سامعین قولہما علی الأصح۔ (الدر المختار علی رد المحتار ۴/۶۹-۹۲زکریا)؛البتہ شادی کی سالگرہ منانا ثابت نہیں؛اس لیے اس سے احتراز ضروری ہے۔(۲)احادیث میں نکاح مسجد میں پڑھائے جانے کا حکم ہے؛اس لیے مسجد نکاح کی مجلس قائم کرنا مسنون ومستحب ہے،ویسے بھی نکاح میں عبادت کا بھی پہلو ہے ؛اس کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ نکاح مسجد میں ہو،نیز اگر اس دور میں نکاح کا اہتمام مسجد میں ہونے لگے تو بہت سی برائیوں سے آدمی محفوظ رہے گا۔
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: اعلنوا ہذا النکاح واجعلوہ في المساجد الخ․ (رواہ ترمذي: ۱/۲۰۷) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نکاح کا اعلان کرو، اور نکاح مسجد میں کیا کرو۔ و في حاشیة الشلبی علی التبیین: قال الکمال: ویستحب مباشرة عقد النکاح في المسجد؛ لأنہ عبادة․․․ وفي الترمذي عن عائشة -رضي اللہ عنہا- قالت: قال رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- أعلنوا النکاح واجعلوہ في المسجد الحدیث (۲/۹۵، شروط النکاح وأرکانہ، ط: بولاق) عن صالح مولی التوأمة، قال رأی رسول اللہ -صلی اللہ علیہ وسلم- جماعة في المسجد، فقال: ما ہذا؟ قالوا نکاح، قال: ہذا النکاح لیس بالسفاح․ (مصنف عبد الرزاق، رقم: ۱۰۴۴۸، باب النکح في المسجد)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند