• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 157301

    عنوان: منگنی کی رسم

    سوال: آپ سے ایک اہم مسئلہ سے متعلق دریافت کرنا تہا آج کل ہمارے ہاں منگنی کرنے کا رواج عام ہے جس میں دو خاندانوں( بشمول بالغ لڑکا و لڑکی ) کی رضا شامل ہوتی ہے ، کیا یہ حجاب و قبول کی شرائط پر پورا اترتی ہے ، کیا اسے نکاح کی سی حیثیت حاصل ہوتی ہے کیونکہ اخبار میں لکھا ہوا پڑھا باہمی رضامندی سے نکاح ہو جاتا ہے خطبہ نکاح اور تحریریں سوشل سکیورٹی کے طور پر کی جاتی ہیں، کیا لڑکا لڑکی اس دوران ایک دوسرے سے بلاتکلف (بوس و کنار کی حد تک) مل سکتے ہیں، اوراگر نہیں تو کفارہ کی کیا صورت بنتی ہے اس مکمل نکاح کے لئے کن شرائط کا ہونا لازم ہے ۔ براہ کرم اپنے مفصل جواب سے رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 157301

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:344-290/D=4/1439

    منگنی کی رسم غیر اسلامی اور خلاف شرع امور پر مبنی ہوتی ہے، اس لیے یہ رسوم قبیحہ میں سے ہے جو قابل ترک ہے۔ نکاح منعقد ہونے کے لیے ضروری ہے کہ دو مسلمان گواہوں کی موجودگی میں لڑکے اور لڑکی یا ان کے وکیل کی طرف سے نکاح کرنے کا ایجاب وقبول پایا جائے، بغیر اس کے دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہوتے ہیں، ان کے لیے ایک دوسرے کو دیکھنا، بات چیت کرنا، تنہائی میں ملنا سب ناجائز ہے اور پیار ومحبت کی بات کرنا یا بوس وکنار کرنا توحرام ہے۔ عام طور پر منگنی رشتہ نکاح طے کرنے اور اسے پختہ کرنے کا طریقہ ہے جو خلاف شرع اور رسم قبیح ہے اس میں گواہوں کے سامنے ایجاب وقبول کی کوئی بات نہیں پائی جاتی پس اس کا حکم اوپر لکھ دیا گیا۔ آپ جس منگنی کی بات کررہے وہ بھی اسی قسم کی ہوگی پس اس کا حکم بھی اوپر تحریر سے معلوم ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند