• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 156035

    عنوان: کورٹ میرج میں كیا ہوا نكاح؟

    سوال: میں نے اپنی مرضی سے ایک لڑکی سے شادی کی ہے۔ میں نے والدین کو بہت مرتبہ کہا تھا کہ اس لڑکی کے والدین کے پاس پیغام لے کر جائیں مگر وہ نہیں گئے، اس کے بعد میں نے کورٹ میرج کرلیا اور تین مہینے کے بعد میں اپنی بیوی کے ساتھ گھر واپس آیا اور والدین سے معافی مانگ لی اور انہوں نے معاف بھی کردیا، اس کے بعد میں نے دوبارہ اپنے دادا اور بھائی کو گواہ بنا کر نکاح کیا ، مگر میری بیوی کی طرف سے کوئی رشتہ دار نہیں تھا، البتہ ہماری جامع مسجد کے حافظ صاحب نے نکاح کے لئے لڑکی سے اجازت مانگی تھی۔ سوال یہ ہے کہ کیا نکاح درست ہوگیا یا نہیں؟براہ کرم، اس بارے میں صحیح رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 156035

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:177-147/d=3/1439

    کورٹ میرج میں آپ کا نکاح اگر شرعی گواہوں کی موجودگی کے بغیر ہوا تھا، تو وہ نکاح شرعاً منعقد نہیں ہوا تھا، اور یہ دوسرا نکاح جس کو جامع مسجد کے حافظ صاحب نے دادا اور بھائی کو گواہ بناکر، اور لڑکی سے اجازت لے کر پڑھایا، وہ نکاح صحیح ہوگیا، اب اگر آپ اس لڑکی کے کفوء ہیں تو وہ نکاح لازم بھی ہوگیا، اور اگر کفوء نہیں ہیں، تو لڑکی کے اولیاء کو نکاح کا علم ہونے پر یہ حق حاصل ہے کہ وہ شرعی پنچایت کے ذریعہ اس نکاح کو ختم کرادیں۔ وتعتبر الکفاء ة للزوم النکاح خلافا لمالک رحمہ اللہ (الدر المختار ۴/ ۲۰۹) قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم ألا لا یزوج الناسء ألا الأولیاء ولا یزوجن إلا من الأکفاء․ حاشیة (رد المحتار: ۴/۲۰۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند