معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 156028
جواب نمبر: 156028
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:177-135/N=3/1439
شریعت میں شرع محمدی مہر یا شرعی پیغمری مہر کے نام کی کوئی اصطلاح نہیں ہے؛ البتہ بعض علاقوں میں عوام کے درمیان رائج ہے اور بعض علاقوں میں اس سے مہر فاطمی مراد ہوتا ہے ؛ کیوں کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر ازواج مطہرات اور بنات طاہرات کا مہر یہی تھا۔اور بعض فتاوی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے مہر کی اقل مقدار (یعنی: دس درہم یا اس کی قیمت)بھی مراد ہوسکتی ہے؛ اس لیے ہر علاقے میں وہاں کے عرف کے مطابق اس کی مراد متعین کی جائے گی (مستفاد:فتاوی محمودیہ ۱۲: ۲۳، ۲۴، سوال:۵۸۶۲، معہ نوٹ: حضرت مفتی سعید احمد اجراڑوی ،مطبوعہ: ادارہٴ صدیق ڈابھیل)، آپ کے مسئلہ میں سوا بتیس تولہ چاندی نہ مہر فاطمی ہے اور نہ مہر کی اقل مقدار، معلوم نہیں کہ مولانا صاحب نے شرع پیغمبری مہر سے کیا مرادلیا ہے؟ ہاں اگر تولہ کے بجائے ماشہ ہوتا ہے تو کسی حد تک صحت سے قریب ہوتا ہے؛ کیوں کہ ماشہ میں کم از کم مہر کی مقدار ساڑھے اکتیس ماشہ (یعنی: ۶۱۸ء ۳۰/ گرام) چاندی ہوتی ہے؛ اس لیے آپ اس مسئلہ میں مقامی کسی معتبر ومستند مفتی کے ساتھ مولانا صاحب سے رجوع کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند