• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 156016

    عنوان: جس گھر میں حرام كمائی ہو كیا وہاں رشتہ مناسب ہے؟

    سوال: ایک شخص جس نے تیس سال قبل لاٹری میں جیتی ہوئی رقم سے مکان بنایا ۔ اس مکان میں کئی دکانیں بھی بنائی گئیں اور اسی مکان میں رہائش بھی اختیار کی۔ اب مذکورہ شخص کے چار بیٹے اسی مکان میں مشترکہ طور پر رہتے ہیں۔ تین لڑکے پہلے سے شادی شدہ ہیں اور گھر میں کھانا وغیرہ سب مل کر بناتے ہیں اور دکانوں کا کرایہ بھی اسی خرچ میں شامل ہوتا ہے ۔ اسی گھر کے چوتھے بیٹے کا رشتہ ایک لڑکی کے لیے آتا ہے لیکن لڑکی کے گھر والوں کے دل میں یہ خلش ہے کہ آیا ایسے گھر میں جہاں حرام کی کمائی سے بنائی گئی دوکان کا کرایہ شامل ہے اور والد ابھی با حیات ہیں (یعنی ترکہ تقسیم نہیں ہوا ہے ) تو ایسے گھر میں لڑکی کا رشتہ کرنے کی اجازت شریعت دیتی ہے یا نہیں۔ازراہ کرم کتاب و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 156016

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:192-164/M=3/1439

    صورت مسئولہ میں اگر لڑکا دین دار ہے اور اپنا جائز کاروبار الگ کرتا ہے اور شادی کے بعد رہائش الگ رکھے گا تو ایسی صورت میں رشتہ کیا جاسکتا ہے ورنہ ایسے گہر میں رشتہ مناسب نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند