معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 155062
جواب نمبر: 155062
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 51-37/N=1/1439
محض رشتہ طے ہوجانے سے لڑکا، لڑکی ایک دوسرے کے لیے میاں بیوی یا میاں بیوی کی طرح نہیں ہوجاتے ؛ بلکہ نکاح سے پہلے دونوں ایک دوسرے کے لیے مکمل طور پر اجنبی ہی رہتے ہیں؛ اس لیے آپ نے محض رشتہ کی وجہ سے خالہ زاد بہن سے جو بات چیت شروع کردی گئی ، یہ آپ نے غلط وناجائز کام کیا، آپ کو ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے تھا ( فتاوی رحیمیہ ۸: ۱۵۱، سوال: ۱۹۰، مطبوعہ: دار الاشاعت کراچی اور آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ، ۶: ۸۴، ۸۵، مطبوعہ: مکتبہ لدھیانوی، کراچی ) ، آپ کی ساری پریشانیوں کی بنیاد یہی ہے ، اب جب لڑکی سے آپ کا رابطہ ختم ہوگیا ہے، تو یہ اچھا ہوا، آپ ایک گناہ کے کام سے بچ گئے ، اب آپ اپنے ماں باپ کے ذریعے لڑکی والوں سے نکاح کی بابت تفصیلات معلوم کریں، یعنی: وہ کب تک نکاح کرنا چاہتے ہیں اور تاخیر کی وجہ کیا ہے؟ وغیرہ وغیرہ ، انشاء اللہ لڑکی کے ماں باپ کی طرف سے آپ کے سامنے صحیح تفصیلات آجائیں گی ۔
وینعقد بإیجاب وقبول (تنویر الأبصار مع الدر والرد،کتاب النکاح ۴: ۶۸، ۶۹ط مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”وینعقد“: ……والحاصل:أن النکاح والبیع ونحوہما وإن کانت توجد حسا بالإیجاب والقبول، لکن وصفہا بکونہا عقوداً مخصوصة بأرکان وشرائط یترتب علیہا أحکام وتنتفی تلک العقود بانتفائہا وجود شرعي زائد علی الحسی الخ (رد المحتار)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند