معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 153772
جواب نمبر: 15377229-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1327-1206/H=11/1438
بات کرنے سے معذرت کرلی مگر اچھا یہی ہے کہ جس قدر جلد ہوسکے رخصتی کراکے آپ دونوں ساتھ رہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مفتی صاحب میں جاننا چاہتاہوں کہ اگر ایک
لڑکا اور لڑکی دو گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کرلیں یعنی نکاح کر لیں اور
ان کا آپس میں جھگڑا ہو جائے اور غصہ میں لڑکا تین بار طلا ق دے دے تو کیا حلالہ
کے بعد وہ پھر سے آپس میں شادی کرسکتے ہیں؟ انھوں نے ایک بندے کو حلالہ کے لیے
راضی کرلیا ہے۔ دونوں ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں او رغلط فہمی میں جھگڑے کی
وجہ سے طلاق ہوئی۔ طلاق دئے ہوئے دس مہینہ سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے اور لڑکی اپنے
والدین کے گھر ہی ہوتی ہے اور سوائے لڑکے کے دو دوستوں اورلڑکی کی بہن کے ان کے
بارے میں کسی کو علم نہیں ہے۔ پہلے ان کے گھر والے ان کے رشتہ کے لیے راضی نہیں
تھے تبھی انھوں نے چھپ کر شادی کرلی اب ان کے گھر والے ان کی ضد کی وجہ سے ان کی
شادی کے لیے مان گئے ہیں۔ مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ اب لڑکی کی عدت کا کیا ہوگا؟ کیا
ا س کی عدت طلاق کے تین مہینوں بعد پوری ہوگئی تھی جب کہ وہ دونوں آپس میں اب تک
ملتے رہے طلاق کے بعد بھی؟
كیا میں تنہائی میں بلاكر لڑكی سے پوچھ سكتا ہوں كہ میں شادی كے لیے آپ كو پسند ہوں یا نہیں؟
5114 مناظراگر بچے کو ماں کا دودھ براہِ راست یا گلاس یا فیڈر سے پلایا جائے، تو کیا ان صورتوں میں رضاعت کے ثبوت کے لیے گواہوں کی ضرورت ہوگی؟
4013 مناظرمجھے بتائیں کہ وتے ستے کی شادی کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ اور ایسی شادی کی صورت میں بچہ بھی ہو تو کیا حکم ہوگا؟