• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 15297

    عنوان:

    میرا بھائی جو کہ مجھ سے بارہ سال چھوٹا تھا اس کا 19/اگست 2008کو انتقال ہوگیا، اس نے اپنے پیچھے ایک بیوہ او ردو بچے نو سال اوربارہ سال کے چھوڑے۔میری عمر چون سال ہے میں شادی شدہ ہوں اور میرے چار نوجوان بچے ہیں جن کی عمرانیس سال سے ستائیس سال کے درمیان ہے جو کہ اعلی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔میری بیوی اس سے راحت نہیں محسوس کرتی ہے اور میرے بھائی کی بیوہ سے لڑائی کرتی رہتی ہے جو کہ ہمارے آبائی گاؤں میں رہتی ہے جب کہ میری فیملی نے دلی کو وطن بنالیا ہے۔اس کے راحت نہ محسوس کرنے کی حقیقت یہ ہے کہ میں اپنے بھائی کی بیوہ اور اس کے بچوں کا تعاون کرنا چاہتاہوں جو کہ گاؤں کے پرائمری اسکول میں پڑھ رہے ہیں۔میں ہر مہینہ پابندی سے ان کو پیسہ بھیجتا رہتاہوں، او رمیری بیوی اس کی مخالفت کرتی ہے اور مجھ سے جھگڑتی ہے کیوں کہ اس کے مطابق یہ غیر ضروری ہے۔میرا بھائی کسی نہ کسی طرح اپنا دونوں مقصد گاؤں میں میڈیکل پریکٹس سے حاصل کرتا تھا۔ اس نے ایک پرائیویٹ کالج سے BEMSڈاکٹر کا کورس کیا تھا۔ اوراس نے تقریباً اپنے پیچھے اپنی بیوہ اور بچوں کے لیے .....

    سوال:

    میرا بھائی جو کہ مجھ سے بارہ سال چھوٹا تھا اس کا 19/اگست 2008کو انتقال ہوگیا، اس نے اپنے پیچھے ایک بیوہ او ردو بچے نو سال اوربارہ سال کے چھوڑے۔میری عمر چون سال ہے میں شادی شدہ ہوں اور میرے چار نوجوان بچے ہیں جن کی عمرانیس سال سے ستائیس سال کے درمیان ہے جو کہ اعلی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔میری بیوی اس سے راحت نہیں محسوس کرتی ہے اور میرے بھائی کی بیوہ سے لڑائی کرتی رہتی ہے جو کہ ہمارے آبائی گاؤں میں رہتی ہے جب کہ میری فیملی نے دلی کو وطن بنالیا ہے۔اس کے راحت نہ محسوس کرنے کی حقیقت یہ ہے کہ میں اپنے بھائی کی بیوہ اور اس کے بچوں کا تعاون کرنا چاہتاہوں جو کہ گاؤں کے پرائمری اسکول میں پڑھ رہے ہیں۔میں ہر مہینہ پابندی سے ان کو پیسہ بھیجتا رہتاہوں، او رمیری بیوی اس کی مخالفت کرتی ہے اور مجھ سے جھگڑتی ہے کیوں کہ اس کے مطابق یہ غیر ضروری ہے۔میرا بھائی کسی نہ کسی طرح اپنا دونوں مقصد گاؤں میں میڈیکل پریکٹس سے حاصل کرتا تھا۔ اس نے ایک پرائیویٹ کالج سے BEMSڈاکٹر کا کورس کیا تھا۔ اوراس نے تقریباً اپنے پیچھے اپنی بیوہ اور بچوں کے لیے کچھ بھی نہیں چھوڑا۔جب کہ میں نے کانپور آئی آئی ٹی سے بی ٹیک کا کورس کیا ہے اور اللہ کے فضل و کرم سے میں ٹاٹا گروپ کی ایک کمپنی کے ساتھ کام کررہا ہوں ، او رمیری بہت اچھی آمدنی ہے ، جو کہ دونوں گھرانوں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے بہت اچھی طرح سے کافی ہے۔بیوہ کی عمر بمشکل 35سے 37سال کے درمیان ہے اوروہ دوسری شادی کرنے سے انکار کرتی ہے۔وہ اسی گاؤں میں بطور ایک خادمہ کے اپنی روزی کمانے کے لیے کام کرنا چاہتی ہے۔چونکہ اس کا شوہر ایک ڈاکٹر تھا اس لیے وہ کچھ دواؤں اور ان کے استعمال سے واقف ہے اگر چہ میں اس کی تائید نہیں کرتاہوں، کیوں کہ یہ ایک نیم حکیم کے مساوی ہوگا۔اب میرا سوال یہ ہے کہ : کیا میں اس کو شادی کی تجویز بھیجوں؟ کیا میں اس کوبطور اپنی دوسری بیوی کے (اگر وہ متفق ہوتی ہے) لے سکتاہوں؟ کیا یہ اس کے اور میرے بچوں کے لیے بہتر ہوگا؟ جہاں تک میری بیوی کا تعلق ہے تو وہ اس کے سخت خلاف ہے اور وہ یقینی طور پر وحشی بن جائے گی ،نیز وہ مجھ سے طلاق لینے کے بارے میں بھی غور و فکر کرے گی یا وہ بہت ہی سنگین سلوک او ربرتاؤ پیش کرے گی ، حتی کہ خود کشی یا قتل تک کی نوبت آجائے گی۔ اس طرح کی صورت حال کے اندر کیا مجھ کو کچھ اچھے مشورے اور رہنمائی جو کہ عملی ہو، معقول ہو ، جائزہو، جس پر عمل کرنا ممکن ہو اور تمام متعلقہ لوگوں کو قابل قبول ہومل سکتی ہے؟ آپ علمائے کرام کی جانب سے ایسے حل کا انتظار ہے جو کہ مجھ کو اس کشمکش سے نکال دے جس میں میں ہوں۔ والسلام

    جواب نمبر: 15297

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1553=200k

     

    اسلام میں بوقت ضرورت مرد کے لیے ایک سے زائد عورت سے شادی کرنا جائز ہے، لیکن اس اجازت کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے یہ پابندی بھی لگائی ہے کہ دونوں کے حقوق بالکل مساویانہ طریقے پر ادا کیے جائیں ذرا بھی کمی زیادتی نہ ہو۔ یہ بہت کڑی شرط ہے جس پر ہرانسان کا پورا اترنا آسان نہیں ہے، پھر حق تلفی کے گناہ میں مبتلا ہوگا۔ جب آپ کو اپنی موجودہ بیوی کی جانب سے اس طرح کے اندیشے لاحق ہیں کہ دوسری شادی کرنے کی صورت میں وہ خود کشی تک کرسکتی ہے تو پھر اپنے کو اس طرح کی آزمائش میں ڈالنا خلاف دانش مندی ہے، نیز بچوں پر بھی اس ناخوشگواری کے برے اثرات مرتب ہوں گے، اور خواہ مخواہ آپ کڑی اور بڑی آزمائش میں مبتلا ہوجائیں گے، جس سے چھٹکارا حاصل کرنا آپ کے لیے مشکل ہوجائے گا۔ آپ ازخود نتائج و عواقب پر غور کرکے کوئی اقدام کریں۔ من نہ گویم ایں مکن آں کن# عاقبت بیں وکار آساں کن ۔

    بھائی کے بچوں پر خرچ کرنا آپ کا ایک مستحسن فعل ہے، بیوی کا اس پر ناگواری ظاہر کرنا برا ہے۔ بھائی کی بیوہ کا عقد ثانی کہیں کردیں تو بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند