معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 152792
جواب نمبر: 152792
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1053-1002/sd=10/1438
زید کا نکاح خنساء سے ایسی حالت میں ہوا کہ حرمتِ رضاعت کا علم نہیں تھا؛ لہٰذا یہ نکاح فاسد ہوا، جو لڑکا خنسائکے بطن سے پیدا ہوا ہے وہ صحیح النسب ہے ، اب چوں کہ رضاعت کا علم ہوچکا ہے ، اس لئے زید پر ضروری ہے کہ زبان سے کہہ دے کہ میں نے خنساء سے تعلقِ زوجیت ختم کردیا ہے ، پھر عدت گذار کر خنساء دوسری جگہ نکاح کرلے ، اُس کا زید کے ساتھ رہنا جائز نہیں۔واضح رہے کہ رضاعت کے ثبوت کے لیے ضروری ہے کہ زید کی والدہ نے مدت رضاعت، یعنی دو سال کے اندر خنساء کو دودھ پلایا ہو۔
وبحرمة المصاہرة لایرتفع النکاح حتی لایحل لہ التزوج بآخر إلا بعد المتارکة وانقضاء العدة۔ (الدر المختار) النکاح لا یرتفع بحرمة المصاہرة والرضاع؛ بل یفسدہ قولہ إلا بعد المتارکة أی وإن بقی علیہا سنون کما فی البزازیة، وعبارة الحاوی إلا بعد تفریق القاضی أو بعد المتارکة، وقد علمت أن النکاح لا یرتفع؛ بل یفسد، وقد صرحوا فی النکاح الفاسد بأن المتارکة لا تتحقق إلا بالقول: إن کانت مدخولا بہا کترکتک، أو خلیت سبیلک۔ (شامی ۴/۱۱۴، زکریا )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند