معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 151038
جواب نمبر: 151038
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 741-601/D=8/1438
دینی اعتبار سے شوہر کے بدحالی کی جو تفصیل آپ نے لکھی نہایت افسوس ناک اور رنج رساں ہے، آپ کوشش کریں کہ نیک لوگ بالخصوص معتبر علماء سے ان کے تعلقات استوار ہوجائیں، پھر نیک لوگوں کی صحبت سے امید ہے کہ آخرت کی فکر اور خوف خدا دل میں پیدا ہوجائے۔
آپ کے مطالبہ خلع کو اگر وہ منظور کرلیتے ہیں تو خلع صحیح ہوجائے گا، آپ کا حق مہر ساقط ہوجائے گا اور بچوں کی پرورش ایک خاص عمر تک ہی آپ کرسکیں گی یعنی لڑکے کی سات سال کی عمر تک اور لڑکی کی نو سال کی عمر تک وہ بھی اس صورت میں جب کہ آپ نے دوسری شادی نہ کی ہو ورنہ مذکورہ عمر کے بعد اور آپ کے دوسری شادی کرنے کی صورت میں پہلے ہی باپ بچوں کو لینے کا حق دار ہوجائے گا۔ ایسی حالت میں بچوں کا مستقبل بھی پریشان کن ہوجائے گا، پس آپ کوشش کریں کہ شوہر کے اندر تبدیلی آجائے خواہ تبلیغی جماعت میں وقت لگاکر یا علماء اور بزرگان دین کی خدمت میں جاکر دین سیکھنا بہرحال ضروری ہے۔
قرآنی ہدایت کے مطابق دو ایک سمجھ دار آدمی شوہر سے براہ راست یا ان کے مقرر کردہ شخص سے بات کریں اور افہام وتفہیم کے ذریعہ ان کے دین پر آنے اور مصالحت کے ساتھ ازدواجی زندگی گذرنے کاراستہ پیدا ہوجائے تو بہتر ہے، اس کی کوشش کرلی جائے اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے کہ مصالحتی گفتگو کرنے والے اگر نیک نیتی سے معاملہ حل کرنے کی کوشش کریں گے تو اللہ تعالیٰ سے زوجین کے درمیان موافقت پیدا فرمادیں گے، یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند