• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 150226

    عنوان: ساس پر غلط نگاہ ڈالنا؟

    سوال: سلام میں نے اب سے کچھ دیر پہلے ایک سوال ادھورا لکھ کر بھیجا ہے اب اسکی پوری وضاحت کر دیتا ہوں۔میں نے لا علمی میں کافی مرتبہ اپنی ساس پر غلط خیالات اور جذبے سے نگاہ رکھی، میرا مطلب شہوانی خیالات ہیں۔مگر کبھی ان کو ننگی حالت میں نہیں دیکھا مگر صرف ایک مرتبہ سوتے وقت انکے گلے کی طرف سے چھاتی کا اوپری خم معمولی سا نظر آ رہا تھاجس پر میری نگاہ کچھ لمحات رکی رہی، اور ایک مرتبہ ان کے ساتھ کار میں پچھلی سیٹ پر بیٹھنا پر ا تو ٹانگ سے ٹانگ ملی ہوئی تھی جب کہ اس وقت انہوں نے برقع پہنا ہوا تھا اور اس وقت شاید میرے دل میں شہوانی خیالات بھی نہیں تھے ،میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا میرا نکاح ٹوٹا تو نہیں ہے ؟میں اب اس غلط خیا لات کا کفّارہ کیسے ادا کر سکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 150226

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 690-668/N=7/1438

    شہوانی خیالات اور جذبات کے ساتھ ساس کے چہرے ہاتھ اور پیر وغیرہ پر یا چھاتی کے کسی حصہ پر نظر ڈالنا حرام وناجائز ہے ؛ البتہ محض ان افعال سے بیوی شوہر پر حرام نہیں ہوتی۔ اسی طرح اگر داماد کی ران یا گھٹنے سے قریب کا کچھ حصہ ساس کی ران یا گھٹنے سے قریب کے حصہ سے شلوار وپائجامہ اور نقاب کی آڑکے ساتھ ٹچ ہوگیا یا اسی حالت میں کچھ دیر ٹچ رہا تو بھی بیوی شوہر پر حرام نہیں ہوتی؛ اس لیے سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق آپ کی بیوی آپ پر حرام نہیں ہوئی ہے، آپ پریشان نہ ہوں؛ البتہ آپ اپنی نگاہوں اور خیالات کو پاکیزہ بنانے کی کوشش کریں اور ساس کو بلا ضرورت دیکھنے یا بہت زیادہ ہنسی مذاق یا بے تلفی سے پرہیز کریں، اور آپ درج ذیل دعا کا اہتمام کریں،إن شاء اللہآہستہ آہستہ آپ کے خیالات پاکیزہ ہوجائیں گے،اللہ تعالی آپ کے خیالات کو پاکیزہ فرمائیں۔ وہ دعا یہ ہے: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَکَ وَذِکْرَکَ وَاجْعَلْ ھِمَّتِيْ وَھَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند