• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 150141

    عنوان: مشتركہ استعمالی اشیاء خرید كر مہر كی ادائیگی كرنا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں زید کا مہر مؤجل گیا رہ ہزار روپئے ہیں، زید کے پاس جب وسعت ہوتی ہے تب زید مہر اس صورت میں ادا کرتا ہے کہ کوئی ایسا سامان جس کی قیمت مہر سے زیادہ یا مہر کے برابر ہے لاکرگھرمیں رکھتا ہے اور وہ سامان گھر کے سارے افراد استعمال کرتے ہیں اور زید اس میں نیت مہر کی ادائیگی کی بھی کر تاہے سامان لانے کے بعد بیوی کو بتاتا ہے تو کیا ایسی صورت میں مہر ادا ہو جائے گا؟ ۲-زید کے ذمہ جو مہر تھا اس کی رقم بیوی کو دے دی اور بیوی نے کو ئی ایسا سامان منگوایا جس سے سب لوگوں کی ضرورت پوری ہو تی ہو تو کیا وہ سامان یا اور کوئی ایسی چیز جو ضرورت کی ہو زید استعمال کر سکتا ہے یا نہیں؟ برائے کرم جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 150141

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 593-475/D=7/1438

    سامان لانے سے پہلے بیوی کہہ دے کہ ہمارے مہر سے فلاں سامان لادیجیے یا سامان لانے کے بعد جب شوہر بیوی کو بتلائے کہ ہم تمھارے مہر سے یہ لائے ہیں تو بیوی بخوشی منظور کرلے۔ ان دونوں صورتوں میں بیوی کی رضامندی اور اجازت کی وجہ سے مہر کی ادائیگی ہوجائے گی۔

    لیکن اگر نہ ہی پہلے اجازت لی نہ بعد میں منظوری، بس اپنی مرضی سے سب کے استعمال کے لیے لاکر رکھ دیا اور بیوی کو بتلادیا تو اس سے ادائیگی نہ ہوگی، ہاں اگر خاص بیوی کو سامان لاکر دیا ہو اور بیوی کو بتلانے پر بیوی نے منع نہ کیا ہو تو ادائیگی ہوجائے گی۔

    (۲) جی ہاں استعمال کرسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند