• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 149722

    عنوان: والد نے اپنی بیٹی کو کسی اور کے نکاح میں دیدیا ہے، لیکن اس نے پہلے ہی میرے ساتھ شادی کرلی ہے تو اب کیا حکم ہوگا؟

    سوال: میں ایک لڑکا ہوں اور الحمد للہ، ایک مسلم حنفی دیوبندی ہوں، میں نے ایک مولوی ، دو مسلم گواہوں اور دو اور دوستوں کے سامنے ایک مسلم حنفی دیوبندی لڑکی سے شادی کرلی ہے، میں نے سنا ہے کہ حکیم الا مت رحمتہ اللہ علیہ نے کہا کہ اگروالد کسی کو کہے کہ وہ اپنی بیٹی کو تمہارے بیٹے کے نکاح میں دیتا ہوں تو والد نے در اصل اپنی بیٹی کے ساتھ ایسا کردیا، والد نے اپنی بیٹی کو کسی اور کے نکاح میں دیدیا ہے، لیکن اس نے پہلے ہی میرے ساتھ شادی کرلی ہے تو اب کیا حکم ہوگا؟اس کے والد کو اس کی شادی کے بارے میں معلوم نہیں ہے، کیا والد کے ذریعہ یہ دوسرا نکاح درست ہے؟ بیٹی اپنے والد کو نہیں بتا سکتی کہ اس نے پہلے ہی شادی کرلی ہے۔ ہم نے تو شادی کرلی ہے ، کیوں کہ ہم ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے اور صرف اللہ کی رضاکے لیے ہم اپنے حرام رشتے کو حلال طریقے میں بدلنا چاہتے تھے، ہم اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتے ہیں ، ہم نے بیعت بھی کی ہے، مگر مسئلہ یہ ہے کہ اس کے والد نے نکاح کے لیے زبان دیدی ہے اور اپنی بیٹی کو اپنے دوست کے بیٹے کو دیدیا ہے، تو کیا یہ دوسرا نکاح درست ہے؟ براہ کرم، اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 149722

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 822-758/H=7/1438

    اگر بتراضیٴ طرفین شرعی طریقہ پر ایجاب وقبول کرکے نکاح کیا ہے بغیر فون وغیرہ کے توسط کے آمنے سامنے مجلس نکاح میں باقاعدہ مولوی صاحب نے نکاح پڑھایا ہے تو نکاح درست ولازم ہوگیا اب جب تک آپ طلاق نہ دیں اور عدت نہ گذرجائے اس وقت تک مذکورہ فی السوال لڑکی کا نکاح دوسرے شخص سے نہیں ہوسکتا، لڑکی کا باپ کرے تب بھی صحیح نہ ہوگا، عاقلہ بالغہ بیٹی پر باپ کو ولایتِ اجبار بھی حاصل نہیں ہوتی، باپ نے محض منگنی دوسری جگہ کی ہے، یا دوسرے شخص سے نکاح بھی کردیا ہے؟ اور معلوم نہیں کہ آپ کے ساتھ لڑکی کے نکاح کا علم لڑکی کے ماں باپ کو ہے یا نہیں؟ لڑکی کے ماں باپ کو اپنے نکاح سے متعلق پوری تفصیل خود یا کسی کی وساطت سے بتلادیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند