معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 149193
جواب نمبر: 149193
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 728-725/M=6/1438
(۱،۲) اجنبیہ لڑکی کا اجنبی لڑکے کے ساتھ عشق و محبت کرنا، ملنا، بات چیت کرنا، شریعت میں ناجائز و حرام ہے لیکن اس کی وجہ سے گھر والوں کے لیے دونوں کو جان سے مارنے کی اجازت نہیں، جب لڑکی بے پردہ گھر سے نکلے گی، مخلوط ماحول میں حصول تعلیم یا ملازمت کرے گی، موبائل و انٹرنیٹ کا ناجائز استعمال کرے گی تو اس کا انجام یہی ہوگا، جو آپ نے سوال میں لکھا ہے، بہرحال سوال میں جس لڑکی، اور لڑکے کے مابین محبت کا ذکر ہے اس کے متعلق عرض ہے کہ بار بار سمجھانے کے باوجود دونوں ناجائز ملاقات و بات چیت سے باز نہیں آرہے ہیں اور لڑکی اسی لڑکے سے شادی کے لیے بضد ہے اور اس سے شادی نہ ہونے کی صورت میں نا موافق حالات پیدا ہونے کا امکان ہے تو اسی لڑکے سے شادی کردیں تاکہ دونوں گناہ سے بچ جائیں، اور لڑکے کا کفو نہ ہونا، واضح نہیں ہے اور عدم کفاء ت کے باوجود لڑکی کے اولیاء اس کی عفت و عزت کے تحفظ کی خاطر شادی کردیں تو یہ جواز سے مانع نہیں اور اگر مذکورہ لڑکا کسی بھی اعتبار سے لڑکی کے لائق نہیں ہے اور اولیاء کسی بھی حال میں اس لڑکے کے ساتھ شادی کرانے پر آمادہ نہیں ہیں تو لڑکی کو سمجھائیں کہ اس کے ساتھ تمہاری زندگی خوشگوار نہیں گزرے گی اور جلد کوئی مناسب رشتہ تلاش کرکے فوراً شادی کردیں اور مذکورہ لڑکے کے ساتھ ملنے، بات چیت وغیرہ کرنے پر کڑی نگرانی رکھیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند