• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 148599

    عنوان: لڑکے اور لڑکی کا یہ کہنا کہ ”میں تمھاری ہوچکی ہوں اب میری زندگی میں کوئی اور نہیں آسکتا“ کیا یہ ایجاب وقبول کے دائرے میں آتا ہے؟

    سوال: آج کل رواج ہوتا جارہا ہے کہ لڑکے اور لڑکیاں بذریعہ فون کالنگ یا میسج پر یا ظاہری طور پر ملتے ہیں (متعینہ تاریخ پر) اور آپس میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا اقرار کرتے ہیں اور یہ بھی قبول کرتے ہیں کہ ”میں تمہاری ہوں اور تمہارے سوا کسی کی نہیں ہوسکتی“ یا یوں کہتی ہیں ”میں تمہاری ہو چکی ہوں، اب میری زندگی میں کوئی اور نہیں آسکتا“ اسی طرح لڑکا بھی کہتا ہے اور ان سب باتوں کے دوران ان کا کوئی نہ کوئی دوست یا کوئی سہیلی وہاں موجود بھی ہوتے ہیں یا ان سب باتوں پر گواہ بھی ہوتے ہیں، اور بات آگے بھی بڑھتی ہے اور بوس و کنار تک بھی ہوجاتا ہے۔ یہ عمل آج کل کے ماحول میں عام ہوتا جارہا ہے، جس کے بارے میں فیملی کے افراد کو علم نہیں ہوتا، تو کیا ایسی صورت میں:۔ (۱) کیا یہ نکاح کی قسم نہیں ہے؟ (۲) کیا یہ ایجاب و قبول کے زمرے میں نہیں آتا؟ (۳) اس طرح بے دھیانی (ایک دوسرے کو قبول) کر جانے والے لڑکے اور لڑکیاں بعد میں دوسری جگہ شادی بھی کرلیتے ہیں۔

    جواب نمبر: 148599

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 367-471/N=6/1438

    (۱):”میں تمہاری ہوں اور تمہارے سوا کسی کی نہیں ہوسکتی یا ” میں تمہاری ہوچکی ہوں، اب میری زندگی میں کوئی اور نہیں آسکتا “ یا اس طرح کے دیگر الفاظ عرف میں محض اظہار محبت وعشق کے لیے استعمال ہوتے ہیں، ایجاب وقبول کے طور پر استعمال نہیں ہوتے، نیز سننے والے بھی اس طرح کے الفاظ کو نکاح کا ایجاب وقبول نہیں سمجھتے ؛ جب کہ مفتی بہ قول کے مطابق گواہوں کے لیے یہ سمجھنا اور جاننا ضروری ہے کہ یہ نکاح ہورہا ہے، محض ان کی حاضری وموجودگی کافی نہیں؛ اس لیے سوال میں مذکور صورت نکاح کی کوئی قسم نہیں ہے، آپ محض شک وتردد کا شکار ہیں۔ فاھمین أنہ نکاح علی المذھب (الدر المختار مع رد المحتار،أول کتاب النکاح، ۴: ۹۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    (۲): جی ! نہیں، حسب عرف یہ الفاظ ایجاب وقبول کے زمرے میں نہیں آتے۔

    (۳): اگر کسی لڑکی نے کسی لڑکے سے سوال میں مذکور الفاظ کہہ دیے یا اس کے بعد دونوں نے بوس وکنار بھی کرلیا تب بھی دونوں شرعاً میاں بیوی نہیں ہوتے؛ لہٰذا اگر لڑکی کہیں اور نکاح کرے تو اس میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند