معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 148599
جواب نمبر: 148599
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 367-471/N=6/1438
(۱):”میں تمہاری ہوں اور تمہارے سوا کسی کی نہیں ہوسکتی یا ” میں تمہاری ہوچکی ہوں، اب میری زندگی میں کوئی اور نہیں آسکتا “ یا اس طرح کے دیگر الفاظ عرف میں محض اظہار محبت وعشق کے لیے استعمال ہوتے ہیں، ایجاب وقبول کے طور پر استعمال نہیں ہوتے، نیز سننے والے بھی اس طرح کے الفاظ کو نکاح کا ایجاب وقبول نہیں سمجھتے ؛ جب کہ مفتی بہ قول کے مطابق گواہوں کے لیے یہ سمجھنا اور جاننا ضروری ہے کہ یہ نکاح ہورہا ہے، محض ان کی حاضری وموجودگی کافی نہیں؛ اس لیے سوال میں مذکور صورت نکاح کی کوئی قسم نہیں ہے، آپ محض شک وتردد کا شکار ہیں۔ فاھمین أنہ نکاح علی المذھب (الدر المختار مع رد المحتار،أول کتاب النکاح، ۴: ۹۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
(۲): جی ! نہیں، حسب عرف یہ الفاظ ایجاب وقبول کے زمرے میں نہیں آتے۔
(۳): اگر کسی لڑکی نے کسی لڑکے سے سوال میں مذکور الفاظ کہہ دیے یا اس کے بعد دونوں نے بوس وکنار بھی کرلیا تب بھی دونوں شرعاً میاں بیوی نہیں ہوتے؛ لہٰذا اگر لڑکی کہیں اور نکاح کرے تو اس میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند