• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 1484

    عنوان:

     اسقاط حمل کی غلطی کی معافی کیسے مانگوں؟

    سوال:

    میرے شوہر اچھے ہیں لیکن ان کے قد اور ان کی عمر (وہ پچاس سال کے ہیں اور میں بتیس سال کی) سے مجھے پریشانی ہے اور میں اپنے فرائض مخلصانہ طور پر انجام دینے سے قاصر ہوں۔ اسی پریشانی میں میں نے حمل ساقط کردیے۔ ایک سال کے بعد میں نے نبھاؤ کی کوشش کی لیکن حمل ٹھہرنے میں ناکامی کے سبب مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ جب ہم میں کشیدگی ہوجاتی ہے تو میں ڈپریشن کی شکار ہوجاتی ہوں اورذہنی سکون اور کچھ دن دور رہنے کے لیے والدین کے گھر چلی جاتی ہوں۔ ادھر دو سال سے ہم دونوں علیحدہ رہ رہے ہیں اور مخمصہ میں پڑے ہوئے ہیں۔ میرا ڈپریشن کا علاج ہورہا ہے۔ کبھی کبھی میں خلع لینے کا فیصلہ کرلیتی ہوں لیکن اچانک میرا ذہن بدل جاتا ہے اور میں اپنا فیصلہ تبدیل کردیتی ہوں۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں کوئی غلطی کررہی ہوں اور ان کی زندگی خراب کررہی ہوں۔ جب میں ان کے ساتھ رہتی ہوں تو اکثر اوقات کنفیوژ رہتی ہوں۔ وہ بھی نفسیاتی طور پر متاثر ہیں۔ (۱) اپنے خوف اور وسوسہ پر قابو پانے کے لیے میں کیا کروں؟ (۲) کیا ایسے حالات میں از روئے شریعت خلع لینے کی اجازت ہے کیوں کہ میں نے حمل ساقط کیے ہیں؟ (۳) صدقہ اور دعا کے علاوہ میں اللہ سے گناہوں اور اسقاط حمل کی غلطی کی معافی کیسے مانگوں؟

    جواب نمبر: 1484

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 483/ م= 476/م

     

    جب آپ کے شوہر اچھے ہیں اور حقوق زوجیت کی ادائیگی میں کوئی کمی نہیں کرتے تو آپ کو محض ان کے قد اور ان کی عمر کی وجہ سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ ممکن ہے آپ جس بات کو ناگوار سمجھ رہی ہیں اللہ نے اس میں خیر مقدر فرمادی ہو جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا: عَسٰیٓ اَنْ تَکْرَھُوْا شَیْئًا وَھُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ الآیة اس لیے شوہر سے علیحدگی کی بابت جو خیالات و وساوس دل میں آتے ہیں ان کو بالکلیہ دور کردیں اور شوہر مذکور ہی کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کرلیں، جب زوجین میں نباہ کی کوئی صورت نہ رہے ایسی شدید مجبوری میں شرعاً خلع کی اجازت ہوتی ہے، لیکن مذکورہ صورت حال بظاہر ایسی نہیں کہ جس میں خلع کی اجازت ہو۔ اگر اسقاطِ حمل کا گناہ آپ سے ہوگیا ہے تو اللہ سے معافی مانگیں اور سچی توبہ کریں، آئندہ اس گناہ کا ارتکاب نہ کریں، صدقہ خیرات بھی کرتے رہیں اور برابر اپنے گناہوں سے استغفار کرتے رہیں، حدیث میں ہے التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ.


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند