• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 14740

    عنوان:

    ایک لڑکا ہے جو کہ شادی شدہ ہے، اس کے ایک بچہ بھی ہے۔ وہ جہاں پر کام کرتاہے وہاں پر اس کو ایک لڑکی سے محبت ہوجاتی ہے۔ اور دونوں میں جسمانی تعلقات ہوجاتے ہیں، مگر دونوں میں صحبت نہیں ہوتی ہے۔ تو کیا وہ دونوں لوگ ایک دوسرے کے نکاح میں آگئے ہیں؟مگر اب دونوں میں اتنا لگاؤ ہوگیا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے الگ ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اب اگر اس لڑکی پر کوئی رشتہ آجاتاہے تو کیا کرنا چاہیے؟مگر لڑکی نے اس لڑکے کو اپنا شوہر قبول کرلیا ہے اور لڑکے نے بھی اس کو اپنی بیوی قبول کرلیا ہے۔ اس کا اقرار انھوں نے خط میں بھی لکھ کر کردیا ہے۔ اگر اس لڑکی کی شادی ہوتی ہے تو کیا اس شادی شدہ لڑکے کو اسے روکنا چاہیے، کیوں کہ وہ تو اسے اپنانا چاہتا ہے، اور لڑکی بھی اسے ہی چاہتی ہے؟ اگر ایسا ہوتا ہے تو جو لڑکا اس سے نکاح کرے گا اس کی تو دین او ردنیا خراب ہوجائے گی، کیوں کہ اسے اس بارے میں کچھ نہیں پتہ ہوگا۔ اور کیا شادی شدہ لڑکے کو اپنی بیوی سے نکاح کرنے کی اجازت لینی ہوگی؟ اس پورے مسئلہ کو قانونی یعنی شریعت کے حساب سے صحیح کرنے کے لیے لڑکے اور لڑکی کو اور دنوں کے گھر والوں کو کیا کرنا ہوگا؟ برائے کرم جلد سے جلد شریعت کی روشنی میں اس مسئلہ کو حل کرکے بھیجیں۔

    سوال:

    ایک لڑکا ہے جو کہ شادی شدہ ہے، اس کے ایک بچہ بھی ہے۔ وہ جہاں پر کام کرتاہے وہاں پر اس کو ایک لڑکی سے محبت ہوجاتی ہے۔ اور دونوں میں جسمانی تعلقات ہوجاتے ہیں، مگر دونوں میں صحبت نہیں ہوتی ہے۔ تو کیا وہ دونوں لوگ ایک دوسرے کے نکاح میں آگئے ہیں؟مگر اب دونوں میں اتنا لگاؤ ہوگیا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے الگ ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اب اگر اس لڑکی پر کوئی رشتہ آجاتاہے تو کیا کرنا چاہیے؟مگر لڑکی نے اس لڑکے کو اپنا شوہر قبول کرلیا ہے اور لڑکے نے بھی اس کو اپنی بیوی قبول کرلیا ہے۔ اس کا اقرار انھوں نے خط میں بھی لکھ کر کردیا ہے۔ اگر اس لڑکی کی شادی ہوتی ہے تو کیا اس شادی شدہ لڑکے کو اسے روکنا چاہیے، کیوں کہ وہ تو اسے اپنانا چاہتا ہے، اور لڑکی بھی اسے ہی چاہتی ہے؟ اگر ایسا ہوتا ہے تو جو لڑکا اس سے نکاح کرے گا اس کی تو دین او ردنیا خراب ہوجائے گی، کیوں کہ اسے اس بارے میں کچھ نہیں پتہ ہوگا۔ اور کیا شادی شدہ لڑکے کو اپنی بیوی سے نکاح کرنے کی اجازت لینی ہوگی؟ اس پورے مسئلہ کو قانونی یعنی شریعت کے حساب سے صحیح کرنے کے لیے لڑکے اور لڑکی کو اور دنوں کے گھر والوں کو کیا کرنا ہوگا؟ برائے کرم جلد سے جلد شریعت کی روشنی میں اس مسئلہ کو حل کرکے بھیجیں۔

    جواب نمبر: 14740

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1262=1200/ب

     

    شادی شدہ لڑکے کو چاہے (جو ایک بچے کا باپ بھی ہوگیا ہے)کہ اپنی بیوی کو چھوڑکر اجنبی عورت سے دوستی، محبت اور تعلق نہ کرے، یہ گناہ کبیرہ ہے۔ اس لڑکے کو سمجھائیں، اگر مان گیا تو بہتر ہے اور نہیں مانتا ہے تو وہ اپنی دنیا و آخرت دونوں میں برباد ہوگا۔ دینا میں بھی ذلیل و برباد ہوگا، آخرت میں بھی ذلیل ہوگا۔ اس طرح لڑکے اور لڑکی کے قبول کرلینے سے نکاح نہیں ہوتا ہے، یہ محبت والی شادی پائدار نہیں ہوتی ہے، کچھ دنوں کے بعد سخت بگاڑ ہوجاتا ہے۔ محبت میں اندھے نہ بنیں، عقل وہوش سے کام لیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند