معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 147137
جواب نمبر: 147137
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 348-346/L=4/1438
شرعاً اگر لڑکا لڑکی بالغ ہوں اور باہم کفو میں باقاعدہ کم ازکم دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلیتے ہیں تو نکاح صحیح اور درست ہوجاتا ہے، بالغ لڑکا یا بالغہ لڑکی کے نکاح کے لیے ولی کی اجازت ضروری نہیں ہے؛ البتہ لڑکی کا خود نکاح پر اقدام کرنا پسندیدہ نہیں ہے، اس سے لڑکی کو احتراز کرنا چاہیے اور نکاح کے معاملہ کو اولیاء کے سپرد کرنا چاہیے، جہاں تک کورٹ میں نکاح کا تعلق ہے تو اگر کورٹ میں باقاعدہ دو مسلم گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول ہوتا ہے تو نکاح درست ہوجائے گا، البتہ اگر کورٹ صرف نکاح کی تحریر دیدے جس پر لڑکا ولڑکی کے دستخط ہوں تو محض اس تحریر کی وجہ سے نکاح درست نہیں ہوگا۔ ولو کتب الإیجاب والقبول لا ینعقد (الہندیة: ۱/ ۲۶۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند