• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 147137

    عنوان: کسی ولی کے بغیر نکاح

    سوال: آج کل دیکھا جاتاہے ہ لڑکیاں خود سے مسلم لڑکے کے ساتھ کسی ولی کے بغیر نکاح کرلیتی ہیں تو شریعت اس بارے میں کیا کہتی ہے؟کیا شریعت میں ولی کے بغیر نکاح جائز ہوگا یا نہیں؟کورٹ میں ولی کے بغیر نکاح کے بارے میں کیا حکم ہے؟اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟براہ کرم، اس بارے میں مناسب رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 147137

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 348-346/L=4/1438

    شرعاً اگر لڑکا لڑکی بالغ ہوں اور باہم کفو میں باقاعدہ کم ازکم دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلیتے ہیں تو نکاح صحیح اور درست ہوجاتا ہے، بالغ لڑکا یا بالغہ لڑکی کے نکاح کے لیے ولی کی اجازت ضروری نہیں ہے؛ البتہ لڑکی کا خود نکاح پر اقدام کرنا پسندیدہ نہیں ہے، اس سے لڑکی کو احتراز کرنا چاہیے اور نکاح کے معاملہ کو اولیاء کے سپرد کرنا چاہیے، جہاں تک کورٹ میں نکاح کا تعلق ہے تو اگر کورٹ میں باقاعدہ دو مسلم گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول ہوتا ہے تو نکاح درست ہوجائے گا، البتہ اگر کورٹ صرف نکاح کی تحریر دیدے جس پر لڑکا ولڑکی کے دستخط ہوں تو محض اس تحریر کی وجہ سے نکاح درست نہیں ہوگا۔ ولو کتب الإیجاب والقبول لا ینعقد (الہندیة: ۱/ ۲۶۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند