• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 14676

    عنوان:

    معزز مفتیان کرام میری شادی کو دو مہینہ ہوچکے ہیں اور میری بیوی مجھ سے نو سال چھوٹی ہے میری عمر اس وقت اٹھائیس سال ہے اور میں نے دینی کورس بھی کیا ہے۔ اکثر میری اس سے لڑائی ہوتی ہے۔ اگر میں اس کو کوئی اچھی بات بتاؤں تو وہ میری بات کو درگزر کردیتی ہے اور اپنی بہن کو زیادہ ترجیح دیتی ہے ۔ کیا شادی کے بعد بیوی کا حق زیادہ اپنے شوہر پر ہوتا ہے یا بہن بھائیوں پر؟ اب وہ کہہ رہی ہے کہ میں فیصلہ کرواؤں گی تو اس سے دو خاندانوں کے ٹوٹنے کاخطرہ ہے۔ اور اس کی والدہ اور میرے والد بہن بھائی ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ معاملہ صلح صفائی سے طے ہوجائے۔ آپ سے گزارش ہے کہ کوئی ایسا وظیفہ بتائیں یا کوئی طریقہ بتائیں کہ وہ سمجھ جائے ۔اور وہ کہہ رہی ہے کہ مجھے ماں باپ کے گھر رہنا منظور ہے۔ میں بہت پریشان ہوں آپ میرے مسئلہ کا حل بتائیں تاکہ میرا مسئلہ حل ہوجائے۔ اور وہ کہہ رہی ہے کہ میں ساری باتیں اپنی ماں کو بتاؤں گی۔ آپ شریعت کی رو سے جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔

    سوال:

    معزز مفتیان کرام میری شادی کو دو مہینہ ہوچکے ہیں اور میری بیوی مجھ سے نو سال چھوٹی ہے میری عمر اس وقت اٹھائیس سال ہے اور میں نے دینی کورس بھی کیا ہے۔ اکثر میری اس سے لڑائی ہوتی ہے۔ اگر میں اس کو کوئی اچھی بات بتاؤں تو وہ میری بات کو درگزر کردیتی ہے اور اپنی بہن کو زیادہ ترجیح دیتی ہے ۔ کیا شادی کے بعد بیوی کا حق زیادہ اپنے شوہر پر ہوتا ہے یا بہن بھائیوں پر؟ اب وہ کہہ رہی ہے کہ میں فیصلہ کرواؤں گی تو اس سے دو خاندانوں کے ٹوٹنے کاخطرہ ہے۔ اور اس کی والدہ اور میرے والد بہن بھائی ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ معاملہ صلح صفائی سے طے ہوجائے۔ آپ سے گزارش ہے کہ کوئی ایسا وظیفہ بتائیں یا کوئی طریقہ بتائیں کہ وہ سمجھ جائے ۔اور وہ کہہ رہی ہے کہ مجھے ماں باپ کے گھر رہنا منظور ہے۔ میں بہت پریشان ہوں آپ میرے مسئلہ کا حل بتائیں تاکہ میرا مسئلہ حل ہوجائے۔ اور وہ کہہ رہی ہے کہ میں ساری باتیں اپنی ماں کو بتاؤں گی۔ آپ شریعت کی رو سے جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔

    جواب نمبر: 14676

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1321=1075/د

     

    ضابطہ میں شوہر کا حق بہن بھائیوں سے زیادہ ہوتا ہے، لیکن لڑکی کا چونکہ اپنے بہنوں سے مضبوط تعلق پہلے سے قائم رہتا ہے اس لیے یکلخت اسے ختم کرنا ممکن نہیں ہے بلکہ ضروری ہے کہ شوہر پیار ومحبت اور دلجوئی اور مزاج شناسی کے ذریعہ لڑکی کے اس قدر قریب ہوجائے کہ وہ خود ہی تمام معاملہ میں شوہر کو اولیت دینے لگے، اور جب تک دونوں کے مابین ایسی مزاج شناسی اور قرب پیدانہ ہو محض قانونی حق استعمال کرنا، نزاع اور جھگڑے کا باعث بن جاتا ہے۔ لہٰذا آپ نرمی، حسن اخلاق کے ساتھ نباہ کرنے کی کوشش کریں، کوئی اچھی بات وقت پر بتلادیں، ٹھیک ہے لیکن اس کے ماننے پر اصرار نہ کریں اور فوری ضروری کام نہ ہو تو فوری عمل کرنے کی ضد نہ کریں، ہرطرح نرمی اخلاق، مروت، رعایت، سہولت کا برتاوٴ کریں، اور ہرنماز کے بعد یہ دعا پڑھ لیا کریں رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمّامًا


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند