• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 14642

    عنوان:

    میری شادی کو دو سال ہوگئے ہیں۔ شادی کزن کے ساتھ ہوئی تھی۔ شادی کے بعد میرے شوہر کی آسٹریلیا میں نوکری ہوگئی جس وجہ سے ہم آسٹریلیا چلے گئے۔ مجھے شادی سے پہلے اور ابھی تک پڑھنے کا بہت شوق ہے۔ بارہویں گریڈ بعد میری شادی ہوگئی میں انجینئرنگ کی ڈگری کرنا چاہتی ہوں اس کے بعد میں نوکری نہیں کروں گی کیوں کہ میرے شوہر اس کے خلاف ہیں او رمیں بھی اس پر راضی ہوں۔ ابھی تک جو وقت میں نے اپنے شوہر کے ساتھ گزارا ہے اس میں میرے شوہر نے میری بنیادی ضرورتوں کو تو پورا کیا ہے پر میری بہت ساری خواہشوں کا خیال نہیں رکھا۔ بہت لڑائی ہوتی ہے۔ مثلاً مجھے گھومنے کا بہت شوق ہے وہ مجھے کوئی پندرہ دن میں ایک بار باہر لے جاتے ہیں اس پر بھی طعنہ دیتے ہیں، مجھے کوئی خاص تحفہ وغیرہ نہیں دئے۔ ہمیں آسٹریلیا میں بچی پیدا ہوئی۔ اس وقت تک انھوں نے گاڑی نہیں لی تھی۔ جب کہ وہ خرید سکتے تھے۔مجھے بس میں سفر کروایا۔ جب بچی پیدا ہوئی تب جاکر گاڑی لی۔ ........

    سوال:

    میری شادی کو دو سال ہوگئے ہیں۔ شادی کزن کے ساتھ ہوئی تھی۔ شادی کے بعد میرے شوہر کی آسٹریلیا میں نوکری ہوگئی جس وجہ سے ہم آسٹریلیا چلے گئے۔ مجھے شادی سے پہلے اور ابھی تک پڑھنے کا بہت شوق ہے۔ بارہویں گریڈ بعد میری شادی ہوگئی میں انجینئرنگ کی ڈگری کرنا چاہتی ہوں اس کے بعد میں نوکری نہیں کروں گی کیوں کہ میرے شوہر اس کے خلاف ہیں او رمیں بھی اس پر راضی ہوں۔ ابھی تک جو وقت میں نے اپنے شوہر کے ساتھ گزارا ہے اس میں میرے شوہر نے میری بنیادی ضرورتوں کو تو پورا کیا ہے پر میری بہت ساری خواہشوں کا خیال نہیں رکھا۔ بہت لڑائی ہوتی ہے۔ مثلاً مجھے گھومنے کا بہت شوق ہے وہ مجھے کوئی پندرہ دن میں ایک بار باہر لے جاتے ہیں اس پر بھی طعنہ دیتے ہیں، مجھے کوئی خاص تحفہ وغیرہ نہیں دئے۔ ہمیں آسٹریلیا میں بچی پیدا ہوئی۔ اس وقت تک انھوں نے گاڑی نہیں لی تھی۔ جب کہ وہ خرید سکتے تھے۔مجھے بس میں سفر کروایا۔ جب بچی پیدا ہوئی تب جاکر گاڑی لی۔ وہ انجینئر ہیں لیکن ہر وقت یہی دہراتے ہیں کہ میں خرچ برداشت نہیں کرسکتاہوں۔ مجھے جیب خرچ نہیں دیتے۔ یا بالکل نہ دینے کے برابر دیتے ہیں۔ جب بھی لڑائی ہوتی ہے تو میری امی کو برا بھلا کہتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ اب میں پچھلے چار ماہ سے اپنی امی کے یہاں پاکستان آئی ہوئی ہوں۔ کوئی لڑائی نہیں ہے ابھی۔ بس میں یہاں پڑھنا چاہتی ہوں انجینئرنگ۔ چار سال کے لیے اس بیچ میں کبھی وہ ادھر آجائیں کبھی میں چلی جایا کروں۔ شوہر کا اصرار ہے کہ میں آسٹریلیا واپس آجاؤں اور بچی تھوڑی بڑی ہوجائے تو پھر وہیں آسٹریلیا میں پڑھ لوں،بی اے کرلوں۔ وہ اس کا وعدہ کررہا ہے۔ میں پردہ کرتی ہوں الحمد للہ اس لیے وہ مجھے وہاں پڑھانے کے لیے راضی ہیں۔ پر مجھے پتہ ہے کہ وہاں میں نہیں پڑھ پاؤں گی۔ گھراور بچہ، پھر اللہ شاید دوسرا بچہ دے دیں۔ میری پڑھائی بس رہ ہی جائے گی۔ ابھی وہ مجھ کو قطعاً اجازت نہیں دے رہے اور مجھے واپس آنے کو بول رہے ہیں۔ اور یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ آئندہ وہ میری ہر چھوٹی چھوٹی خواہش پوری کریں گے۔ پر اب میں یہاں پڑھنا چاہتی ہوں ہر صورت میں۔ ہم کو ایک دوسرے سے پیار بھی ہے۔ برائے کرم مجھے بتائیں میں کیا کروں؟ اور میرے شوہر کو آپ کی کیا نصیحت ہے وہ بھی بتادیجئے۔ میں ان کو بتاؤں گی۔ والسلام

    جواب نمبر: 14642

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1317=175k

     

    آپ کے شوہر کی رائے درست ہے، آپ ان کے ساتھ ہی آسٹریلیا میں رہیں۔ یہی آپ دونو کے لیے ہرطرح بہتر ہے، شادی کے بعد دور رہنا نقصان دہ ہے، بسا اوقات غلط فہمیوں اور دیگر مفاسد کے پیدا کرنے کا سبب بن جاتا ہے، اب آپ کے لیے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، کالج جانے کا شوق اب ختم کردیں، گھر پر ہی دینی کتابیں دیکھیں اور کبھی اسلامی تاریخ وسیرت کی کتابیں پڑھیں اور پاس پڑوس کی بہنوں کو جو کچھ دین کی بات پہنچاسکیں اس کی کوشش کریں، اب آپ کے ذمہ شوہر کے ساتھ رہنا، ان کی خوشی ومرضی کا خیال رکھنا، بچے کی اسلامی ودینی تربیت کرنا اہم طور پر ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند