• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 146346

    عنوان: دكھانے كے لیے دوبارہ نكاح؟

    سوال: میں نے 23جنوری 2015ء میں ایک ہندو لڑکے سے شادی کی تھی، اس نے اسلام قبول کرلیا تھا، اور میرے مجھ سے نکاح کیا تھا، ایک مہینے تک اس نے اسلامی عقیدہ کو سیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کی، پھر اس نے کہا کہ مجھے اللہ یا محمد پر یقین نہیں ہے، میں نے صرف تم کو بطور بیوی پانے کے لیے اسلام قبول کیا ہے۔ جون 2015ء میں اس سے الگ ہوگئی، اور اپنے والدین کے ساتھ رہ ر ہی ہوں۔ یہاں کے ایک مقامی مولانا کے مطابق میرا نکاح نہیں ہوا تھا کیوں کہ اس نے اسلام قبول نہیں کیا تھا، میں کسی دوسرے شخص سے شادی کرسکتی ہوں، یہ سوچ کر کہ میرا نکاح درست نہیں ہوا اورعدت ختم ہوچکی ہے، میرے والدین نے 9ستمبر 2016ء میں ایک مسلمان لڑکے سے میری شادی کرادی اور تب سے ہم ایک ساتھ رہ رہے ہیں، پاسپورٹ سے اپنے سابق شوہر کا نام ہٹانے کے لیے مجھے ایک طلاق سرٹیفیکیٹ مطلوب تھا اور میں نے اس سے خلع نامہ پر دستخط کرنے کے لیے کہا اور مجھے اگست 2016ء میں خلع سرٹیفیکیٹ مل گیا تھا ۔ سوال یہ ہے کہ کیا میرا نکاح درست ہوگیا؟کیا میری عدت ختم ہوگئی چونکہ میرا پہلا نکاح درست نہیں ہوا تھا؟ عدت کے لیے کیا حکم ہے؟جیسے کہ مجھے کہاں عدت گذارنی ہے اور کیسے؟ایک بات یہ بھی ہے کہ اگست 2016ء میں نکاح کے بعد میں حاملہ ہوگئی تھی ، لیکن میرا حمل گر گیا جب کہ اس وقت حمل کا تیسرا مہینہ تھا۔

    جواب نمبر: 146346

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 249-252/B=3/1438

     

    اندر کا حال تو کسی کو معلوم نہیں ہے جب ظاہر میں اس نے کلمہ پڑھ کر اسلام مذہب قبول کرلیا اور اسلامی طریقے پر زندگی گذارنے لگا، اور اسلامی عقیدے اور احکام کو سیکھنے لگ گیا تو آپ کا نکاح اس کے ساتھ صحیح ہو گیا، بعد میں پھر وہ مرتد ہو گیا تو مرتد ہونے سے ہی دونوں میں تفریق ہو جائے گی اور نکاح ختم ہونے کے بعد عدت گذار کر آپ نے کسی مسلمان لڑکے سے نکاح کرلیا تو یہ نکاح آپ کا صحیح ہو گیا۔ پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے بعد میں جو خلع نامہ پر دستخط ہوا وہ محض سرکار کو دکھانے کے لیے ہوا ہے، اس سے آپ کے نکاح میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند