• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 146005

    عنوان: ایک مرد دو عورتوں کی گواہی میں نكاح ہوسكتا ہے؟

    سوال: ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے عبداللہ اپنی بیوی زبیدہ اور بیٹی سلمہ اور بہو رقیہ کے ساتھ ایک گھر میں ہے ،سلمہ اور رقیہ دونوں بیواہ ہوچکی ہیں ان دونو ں سے زید ایک ساتھ نکاح کرنا چاہتا ہے اور کل ان پانچ افراد کے علاوہ اور کوئی مجلس نکاح میں نہیں ہے ، کیا زید سلمہ کے ساتھ نکاح میں عبداللہ/زبیدہ اوررقیہ کو گواہ بنا سکتا ہے اسی طرح رقیہ کے ساتھ نکاح میں عبداللہ/زبیدہ اورسلمہ کو گواہ بنا سکتا ہے اس طرح ایک ہی مجلس میں کیا دونوں سے نکاح زید کرسکتا ہے ؟ برائے کرم جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 146005

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 174-171/M=2/1438

     

    صورت مسئولہ میں زید مذکورہ دونوں عورتوں (سلمیٰ اور رقیہ) سے ایک مجلس میں نکاح کرسکتا ہے بشرطیکہ دونوں سے الگ الگ نکاح کا ایجاب وقبول ہو اور مجلس نکاح میں عاقدہ کی حیثیت سے عورت موجود ہوں اور جواز سے مانع کوئی امر موجود نہ ہو، مذکورہ صورت میں زید، سلمیٰ کے ساتھ نکاح میں سلمیٰ کے والد، والدہ اور بھائی کو گواہ بنا سکتا ہے اور رقیہ کے ساتھ نکاح کے وقت رقیہ کے سسر، ساس اور نند کو گواہ بنا سکتا ہے اس لیے کہ دونوں گواہوں کا مرد ہونا شرط نہیں ہے ایک مرد دو عورتوں کی گواہی بھی کافی ہے لیکن نکاح میں اعلان و اظہار مطلوب ہے، اور مجمع عام میں نکاح ہونا اچھا ہوتا ہے اس لیے مستحب یہ ہے کہ مسجد میں نکاح کیا جائے۔ ولا یشترط وصف الذکورة حتی ینعقد بحضور رجل وامرأتین (ہندیہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند