• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 145560

    عنوان: کیا جہیز لینا جائز ہے؟

    سوال: کیا جہیز لینا جائز ہے؟ کیا کوئی ایسی صورت ہو سکتی ہے کہ لڑکی کے ابو اپنی لڑکی کو کچھ دے دیں؟ جیسے کہ اس لڑکی کا اپنے ابو کے ترکے کے مال میں جو حصہ بنتا ہے وہ اس کو نقد کی شکل میں دیدیں یا اسی رقم سے جہیز میں آج کل جو سامان دیا جاتا ہے وہ دیدیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ جو لڑکی اپنے گھر سے نکاح کے بعد سامان لاتی ہے کیا وہ سب لینا حرام ہے؟

    جواب نمبر: 145560

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 067-109/L=2/1438

    جہیز در حقیقت اپنی اولاد کے ساتھ صلہ رحمی ہے جو فی نفسہ مباح ہے، اگر شادی کے موقع پر لڑکی والے لڑکی کو اپنی حیثیت کے مطابق بہ طور جہیز کچھ سامان دے دیں تو شرعاً اس کی گنجائش ہے بشرطیکہ اس سے مقصود رسم و رواج کی پابندی یا ریاء وتفاخر نہ ہو۔ جہز ابنتہ یجہاز وسلمہا ذالک لیس لہ الاسترداد منہا، ولا لورثتہ بعدہ إن سلمہا ذالک فی صحتہ بل تختص بہ، وبہ یفتی (شامی: ۴/۳۰۶، ۳۰۷)

    البتہ اگر لڑکے والوں کی طرف سے صراحتاً یا دلالةً مطالبہ ہو یا معاشرے کے دباوٴ کے تحت لڑکی والے جہیز دینے پر مجبور ہوں تو یہ ممنوع ہے اور لڑکی والوں پر ظلم ہے جو قابلِ مذمت ہے۔ واضح رہے کہ باپ کی جائداد میں لڑکی کا جو حق ہوتا ہے وہ جہیز دینے سے ساقط نہیں ہوتا بلکہ جہیز والدین کی جانب سے ہدیہ ہوتا ہے، لہٰذا باپ کے انتقال کے بعد لڑکی حسب حصص شرعیہ ترکہ کی مستحق ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند