• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 14055

    عنوان:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع متین مسئلہ دیل کے بارے میں: زیدنے 18نومبر2007کو سلیم صاحب کی دختر مسی اسماء بانو کے ساتھ نکاح کیا۔ لیکن نکاح کے تقریباً چھ مہینے کے بعد ذہنی طور پر بیمار ہوگیا ،جس کے بعد آج تک ملاقات نہیں ہوئی۔ اب فی الحال میری بیوی مجھ سے ہر حال میں خلع لینا چاہتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ شوہر نے شادی کے موقع پر جو زیورات دلہن کو دئے تھے ان زیورات کو واپس لے سکتے ہیں یا نہیں؟ اور مزید یہ کہ شوہر کے ذہنی طور پر بیمار رہنے کے زمانے میں شوہر کے سرپرست نعیم صاحب نے لڑکی والوں سے کہہ دیا کہ جو زیور شوہر نے دلہن کو شادی کے موقع پر دئے تھے وہ لڑکی کے لیے ہی ہیں۔ اب شوہر اس سے انکار کررہا ہے کہ میرے ماموں نعیم صاحب نے میری طبیعت خراب ہونے کے وقت میں کہا تھا اس بات کا میں ذمہ دار نہیں ہوں۔ چوں کہ عورت خود خلع چاہتی ہے اس لیے جو زیورات میں نے اس کو شادی کے موقع پر دیا تھا وہ مجھے واپس ملنے چاہیے۔....

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع متین مسئلہ دیل کے بارے میں: زیدنے 18نومبر2007کو سلیم صاحب کی دختر مسی اسماء بانو کے ساتھ نکاح کیا۔ لیکن نکاح کے تقریباً چھ مہینے کے بعد ذہنی طور پر بیمار ہوگیا ،جس کے بعد آج تک ملاقات نہیں ہوئی۔ اب فی الحال میری بیوی مجھ سے ہر حال میں خلع لینا چاہتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ شوہر نے شادی کے موقع پر جو زیورات دلہن کو دئے تھے ان زیورات کو واپس لے سکتے ہیں یا نہیں؟ اور مزید یہ کہ شوہر کے ذہنی طور پر بیمار رہنے کے زمانے میں شوہر کے سرپرست نعیم صاحب نے لڑکی والوں سے کہہ دیا کہ جو زیور شوہر نے دلہن کو شادی کے موقع پر دئے تھے وہ لڑکی کے لیے ہی ہیں۔ اب شوہر اس سے انکار کررہا ہے کہ میرے ماموں نعیم صاحب نے میری طبیعت خراب ہونے کے وقت میں کہا تھا اس بات کا میں ذمہ دار نہیں ہوں۔ چوں کہ عورت خود خلع چاہتی ہے اس لیے جو زیورات میں نے اس کو شادی کے موقع پر دیا تھا وہ مجھے واپس ملنے چاہیے۔

     نوٹ: لڑکی والے کہہ رہے ہیں کہ لڑکے کے سرپرست نے کہا تھا کہ زیور کے مالک آپ ہیں اس لیے ہم نے وہ زیورات لڑکی کی والدہ کی بیماری میں خرچ کردیا۔ لہذا اب دینے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ اس مسئلہ کا شرعی حل مفصل و مدلل عطا فرمائیں تو عین نوازش ہوگی۔ (عورت شوہر سے خلع لینا چاہتی ہے مگر شوہر اس پر راضی نہیں ہے۔ تو اب جدائی کی کیا صورت ہے، برائے مہربانی اس کا حل بتائیں)؟ والسلام

    جواب نمبر: 14055

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1447=1142/ھ

     

    نعیم صاحب کا قول شرعاً معتبر نہیں، البتہ شوہر نے اگر زیورات ہبہ کردینے کی صراحت کردی ہو یا اُس علاقہ کا عرف عاریةً دینے کے بجائے ہبہ کا ہو تو وہ زیورات دلہن کی ملک ہوسکتے ہیں ورنہ نہیں، اور عرف ہے یا نہیں اس کو مقامی علمائے کرام اصحابِ فتویٰ حضرات سے معلوم کریں، ہمارے علاقے یعنی دہلی دیوبند اوراُن کے آس پاس کا عرف ہبہ کا نہیں ہے، بلکہ عاریت کا ہے۔ حاصل یہ کہ اگر وہ زیورات عاریةً تھے تو خلع یا طلاق کی صورت میں شوہر کو واپس لینے کا حق ہے زبردستی ان زیورات پر قبضہ ایسی صورت میں حرام اور ظلم ہے، اور خلع میں بھی شوہر کی رضامندی شرط ہے، یک طرفہ لڑکی (بیوی) کو خلع حاصل کرلینے سے خلع درست ہوگا ہی نہیں بلکہ نکاح علی حالہ باقی رہے گا، البتہ نباہ کی کوئی صورت نظر نہ آتی ہو اور حسن معاشرت ومصالحت کے سب راستے مسدود ہوگئے ہوں تو مقامی ایک دو علمائے کرام اور بااثر حضرات خلع یا ایک طلاق پر دونوں کو راضی کرکے نزاع کو ختم کرادیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند