• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 13801

    عنوان:

    ایک لڑکی کا کسی کے ساتھ عشق ہوگیا اوروہ ساری تدبیر اختیار کرنے کے بعد بھی چلی گئی یعنی جتنی کوششیں روکنے کی کرسکتے تھے کی، سمجھایا بھی خوب لیکن وہ موقع ملتے ہی اس لڑکے کے ساتھ چلی گئی۔ اب اس کے جانے کے بعد خاندان والوں میں تین فرقے ہو گئے (۱)ایک فرقہ تو کہتا ہے کہ جب وہ چلی گئی تو جانے دو چھوڑو اس کا چکر وہ جانے اس کا کام۔ (۲)دوسرا فرقہ یہ کہتا ہے کہ کسی طرح اس کو واپس بلایا جائے اور لڑکے پر مقدمہ چلایا جائے۔ لیکن مقدمہ والے لوگوں کا یہ یقین بھی نہیں کہ وہ مقدمہ کا بہانہ لے کر لڑکی کو بلاکر شاید اس کو ایذاء دیں، یا اور کسی طرح کا ظلم کریں ان کی طرف سے کوئی بعید بات نہیں۔ (۳)تیسرا فرقہ وہ یہ کہتاہے کہ اس کا نکاح اسی کے ساتھ کردیں۔ لیکن نکاح کرنے پر لڑکی کے والد راضی نہیں او رکیوں کہ بغیر اذن ولی غیر کفو میں نکاح ہو نہیں سکتا کیوں کہ لڑکا نیچی ذات کا ہے۔ تو اس صورت میں شرعی اعتبار سے کیا کرناچاہیے جواب سے آگاہ کریں؟

    سوال:

    ایک لڑکی کا کسی کے ساتھ عشق ہوگیا اوروہ ساری تدبیر اختیار کرنے کے بعد بھی چلی گئی یعنی جتنی کوششیں روکنے کی کرسکتے تھے کی، سمجھایا بھی خوب لیکن وہ موقع ملتے ہی اس لڑکے کے ساتھ چلی گئی۔ اب اس کے جانے کے بعد خاندان والوں میں تین فرقے ہو گئے (۱)ایک فرقہ تو کہتا ہے کہ جب وہ چلی گئی تو جانے دو چھوڑو اس کا چکر وہ جانے اس کا کام۔ (۲)دوسرا فرقہ یہ کہتا ہے کہ کسی طرح اس کو واپس بلایا جائے اور لڑکے پر مقدمہ چلایا جائے۔ لیکن مقدمہ والے لوگوں کا یہ یقین بھی نہیں کہ وہ مقدمہ کا بہانہ لے کر لڑکی کو بلاکر شاید اس کو ایذاء دیں، یا اور کسی طرح کا ظلم کریں ان کی طرف سے کوئی بعید بات نہیں۔ (۳)تیسرا فرقہ وہ یہ کہتاہے کہ اس کا نکاح اسی کے ساتھ کردیں۔ لیکن نکاح کرنے پر لڑکی کے والد راضی نہیں او رکیوں کہ بغیر اذن ولی غیر کفو میں نکاح ہو نہیں سکتا کیوں کہ لڑکا نیچی ذات کا ہے۔ تو اس صورت میں شرعی اعتبار سے کیا کرناچاہیے جواب سے آگاہ کریں؟

    جواب نمبر: 13801

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 935=743/ل

     

    اب بہتر بات یہ ہے کہ لڑکی کے اہل خانہ بشمول والد کے اس لڑکی کا نکاح اسی لڑکے سے کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند