• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 13634

    عنوان:

    ہمارے یہاں ہندوستان اور پاکستان میں شادی کی پہلی رات میں رسم [منھ دکھائی] میں شوہر اپنی بیوی کو جو تحفہ دیتا ہے کیا یہ جائز ہے؟ او رشادی کی پہلی رات میں بیوی کو ہمبستری سے پہلے جو دورکعت نفل باجماعت پڑھنی چاہیے تو کیا اس نفل میں قرأت جہری ہوگی یا سری؟

    سوال:

    ہمارے یہاں ہندوستان اور پاکستان میں شادی کی پہلی رات میں رسم [منھ دکھائی] میں شوہر اپنی بیوی کو جو تحفہ دیتا ہے کیا یہ جائز ہے؟ او رشادی کی پہلی رات میں بیوی کو ہمبستری سے پہلے جو دورکعت نفل باجماعت پڑھنی چاہیے تو کیا اس نفل میں قرأت جہری ہوگی یا سری؟

    جواب نمبر: 13634

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1100=936/د

     

    (۱) منھ دکھائی کی رسم کوئی شرعی طریقہ نہیں، اس سے احتیاط کرنا ضروری ہے، البتہ اگر کوئی شوہر ہدیةً پہلی رات میں بیوی کو بلا کسی رسم ورواج کی قیود کے کچھ دینا چاہے تو کوئی حرج نہیں، بلکہ بہتر یہ ہے کہ اس تحفہ کو بطور مہر معجل کے دیدے، منھ دکھائی کے نام سے نہ دے۔

    (۲) حضرت تھانوی علیہ الرحمة فرماتے ہیں کہ: پہلی رات میں دو رکعت پڑھنا کسی حدیث میں تو دیکھا نہیں، البتہ بعض علماء فرماتے ہیں کہ پہلے دو رکعت شکرانہ کی پڑھ لے پھر دعائیں وغیرہ پڑھے، پس سنت سمجھ کر نہ پڑھے محض شکر کے طور پر پڑھنے میں مضائقہ نہیں۔ (امداد الفتاویٰ: ۲/۲۰۲، مطبع تالیفات اولیاء دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند