• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 13554

    عنوان:

    میں اپنی منگیتر سے فون پر بات کررہا تھا اور ہم مایوس ہورہے تھے کیوں کہ اس کے والدین کسی وجہ سے شادی میں تاخیر کررہے ہیں۔ ہم نے فون پر نکاح کرنے کا فیصلہ کیا اور میں نے اس سے کہا کہ???بنت ??تمہارا نکاح ??ابن ??سے گیارہ ہزار روپیہ مہرکے عوض اللہ کو حاضر و ناظر رکھتے ہوئے ہورہا ہے ، کیا تم کو یہ نکاح قبول ہے؟ اور اس نے کہا کہ قبول ہے۔ اس کے بعد میں نے کہا ?میں ???بن??، ??بنت ??کو اپنے نکاح میں قبول کرتا ہوں? اور ہم دونوں نے کہا کہ قبول ہے۔ آپ مجھے بتائیں کہ اس ایجاب و قبول کی کیا اہمیت ہے جب کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا تھا؟

    سوال:

    میں اپنی منگیتر سے فون پر بات کررہا تھا اور ہم مایوس ہورہے تھے کیوں کہ اس کے والدین کسی وجہ سے شادی میں تاخیر کررہے ہیں۔ ہم نے فون پر نکاح کرنے کا فیصلہ کیا اور میں نے اس سے کہا کہ???بنت ??تمہارا نکاح ??ابن ??سے گیارہ ہزار روپیہ مہرکے عوض اللہ کو حاضر و ناظر رکھتے ہوئے ہورہا ہے ، کیا تم کو یہ نکاح قبول ہے؟ اور اس نے کہا کہ قبول ہے۔ اس کے بعد میں نے کہا ?میں ???بن??، ??بنت ??کو اپنے نکاح میں قبول کرتا ہوں? اور ہم دونوں نے کہا کہ قبول ہے۔ آپ مجھے بتائیں کہ اس ایجاب و قبول کی کیا اہمیت ہے جب کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا تھا؟

    جواب نمبر: 13554

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 900=704/ل

     

    نکاح کے منعقد ہونے کے لیے عاقدین یا ان کے وکیل اور کم سے کم دو گواہوں کا مجلس نکاح میں ہونا ضروری ہے، فون پر مذکورہ بالا نکاح میں نہ عاقدین کی مجلس ایک ہے اور نہ ہی گواہ موجود ہیں، اس لیے اس نکاح کا کوئی اعتبار نہیں، اور نہ ہی آپ کی منگیتر اس کی وجہ سے آپ کی بیوی ہوئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند