معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 13310
اگر کوئی شادی
شدہ عورت اللہ سے بغاوت کرتی ہے اور اس کے وجود کو چیلنج کرتی ہے اور کہتی ہے کہ
میں اس پر ایمان نہیں رکھتی ہوں اور اس کے بعد کہتی ہے کہ میں مندر بتوں کی عبادت
کرنے کے لیے جارہی ہوں۔ لیکن بعد میں پچھتاتی ہے او راللہ سے معافی مانگتی ہے۔ اس
حرکت کا اس کے نکاح پر کیا اثر ہوگا اور اس کے تدارک کے لیے کیا کیا جائے گا او
رشریعت کی تعزیرات کیا ہیں؟ (۲)اگر کوئی شادی
شدہ عور ت سات آٹھ ماہ تک لگاتار زنا کا اتکاب کرتی ہے اور ناجائز طور پر حمل ٹھہر
جاتا ہے اور دوا کے ذریعہ سے اس کو گروا دیتی ہے اور اس کے بعد محفوظ شکل اختیار
کرنے کے لیے، مسلسل زنا کرنے کے لیے اور اپنے شوہر کو دھوکا دینے کے لیے کاپر ٹی
لگوالیتی ہے تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟ اس کے شوہر نے اس کو بہت سی مرتبہ ہوشیار
کیا ہے کہ اگر تم زناکی جانب مائل ہوگی تو تمہارا نکاح ٹوٹ جائے گا۔ اس صورت حال
میں کیا نکاح باقی ہے یا ٹوٹ گیا ہے؟شریعت اس طرح کے معاملہ کے بارے میں کیا کہتی
ہے، اس کا کیا حل ہے اور شریعت کی تعزیرات اس کے بارے میں کیا ہیں؟
اگر کوئی شادی
شدہ عورت اللہ سے بغاوت کرتی ہے اور اس کے وجود کو چیلنج کرتی ہے اور کہتی ہے کہ
میں اس پر ایمان نہیں رکھتی ہوں اور اس کے بعد کہتی ہے کہ میں مندر بتوں کی عبادت
کرنے کے لیے جارہی ہوں۔ لیکن بعد میں پچھتاتی ہے او راللہ سے معافی مانگتی ہے۔ اس
حرکت کا اس کے نکاح پر کیا اثر ہوگا اور اس کے تدارک کے لیے کیا کیا جائے گا او
رشریعت کی تعزیرات کیا ہیں؟ (۲)اگر کوئی شادی
شدہ عور ت سات آٹھ ماہ تک لگاتار زنا کا اتکاب کرتی ہے اور ناجائز طور پر حمل ٹھہر
جاتا ہے اور دوا کے ذریعہ سے اس کو گروا دیتی ہے اور اس کے بعد محفوظ شکل اختیار
کرنے کے لیے، مسلسل زنا کرنے کے لیے اور اپنے شوہر کو دھوکا دینے کے لیے کاپر ٹی
لگوالیتی ہے تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟ اس کے شوہر نے اس کو بہت سی مرتبہ ہوشیار
کیا ہے کہ اگر تم زناکی جانب مائل ہوگی تو تمہارا نکاح ٹوٹ جائے گا۔ اس صورت حال
میں کیا نکاح باقی ہے یا ٹوٹ گیا ہے؟شریعت اس طرح کے معاملہ کے بارے میں کیا کہتی
ہے، اس کا کیا حل ہے اور شریعت کی تعزیرات اس کے بارے میں کیا ہیں؟
جواب نمبر: 13310
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1016=865/ھ
مذکور فی السوال جملہ سخت گستاخی کا ہے، جس سے سلب ایمان کا خطرہ ہے، جب اس عورت نے اپنا پچھتاوا ظاہر کردیا تو اب اسے خوب خوب اللہ تعالیٰ سے توبہ کرکے معافی مانگنی چاہیے اور احتیاطاً ایمان کا کلمہ پھر سے پڑھ کر نکاح کی تجدید بھی کرلینی ضروری ہے۔
(۲) زنا کا ارتکاب کرنا سخت ترین گناہ ہے، مذکورہ عورت کو اپنی حرکت سے صدق دل سے توبہ کرنا لازم اور واجب ہے، جس شخص سے ناجائز تعلق ہے اس سے پورے طور پر پردہ کرے اور اس بری حرکت کی طرف دوبارہ ہرگز نہ جائے۔ شوہر نے اگر وہی جملہ کہا ہے یعنی [زنا کی طرف مائل ہوگی تو تمھارا نکاح ٹوٹ جائے گا، تو اس کہنے سے نکاح پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ البتہ بیوی کی پوری نگرانی رکھنا اور برائی سے بچانا شوہر پر واجب ہے، اگر اس جملہ سے مختلف کچھ دوسرے الفاظ کہے ہوں تو بعینہ وہ الفاظ نقل کرکے دوبارہ حکم معلوم کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند