• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 131107

    عنوان: شوہر کو سسرالی رشتہ داروں کے سلسلہ میں کیا حکم ہے؟َ

    سوال: (۱) بیوی کے والدین کے تعلق سے شوہر کے لیے کیا حکم ہے؟ ان کے ساتھ کیسے سلوک کیا جانا چاہئے ؟شریعت کے مطابق بیوی کے والدین کے تئیں شوہر پر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں؟ (۲) کیا بیوی کے گھروالوں جیسے اس کی بہن، کزن، بھائی وغیرہ کے تئیں شوہر پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟کیا وہ اقرباء کہلائیں گے؟(الف)شوہر کو بیوی کے گھروالوں اور رشتہ داروں کے ساتھ کیسے سلوک کرنا چاہئے اور کس طرح کا خیال رکھنا چاہئے؟میرے ساتھ حالات یہ ہیں کہ والدہ کا کوئی بھائی بہن نہیں ہے۔ ان کے صرف کزن (رشتہ میں بھائی بہن) ہیں۔ (ب) شوہر /یا داماد کو اپنا صدقہ ، زکاة اور دوسرا فنڈ کیسے تقسیم کرنا چاہئے؟کیا صرف شوہر کے بھائی اور خونی رشتہ داروں کا اس میں حق ہے؟کیا بیوی کے رشتہ دار اقرباء ہیں؟جزاک اللہ

    جواب نمبر: 131107

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1058-928/D=2/1438
    (۱) بیوی کے والدین کو مثل اپنے والدین کے سمجھنا ان کا ادب و احترام کرنا بوقت ضرورت ان کی مالی و جسمانی خدمت کرنا اور اچھے اخلاق سے پیش آنا، ان کے حقوق ہیں، اسی طرح بیوی پر بھی شوہر کے والدین کو اپنے والدین کی طرح سمجھنا ضروری ہے ان کا ادب و احترام مثل والدین کے کرنا، ضرورت کے وقت ان کی خدمت کرنا۔
    (۲) ان کے ساتھ حسن معاشرت اور حسن اخلاق کا برتاوٴ کرے ضرورت مند ہونے کی صورت میں امداد و تعاون کا معاملہ کرے وہ بیوی کے اقرباء ہیں شوہر کے براہ راست نہیں ہیں بلکہ سسرالی اقرباء کہلائیں گے۔
    (ب) زکوة او رصدقہ فطر کے مستحق غریب لوگ ہیں جن کے پاس چھ سو بارہ (۶۱۲) گرام چاندی کی قیمت کے برابر نقد روپئے سونا، چاندی، تجارت کا سامان وغیرہ نہ ہو اگر اعزاء اقرباء میں ایسے غریب لوگ موجود ہیں تو ماں باپ نانا نانی اور اولاد کو چھوڑ کر باقی بھائی بہن یا ان کی اولاد کو زکوة فطرہ کی رقم دینا جائز ہے بھائی بہن دور کے رشتے کے ہوں یا سسرالی رشتہ کے ان کو بھی دے سکتے ہیں بشرطیکہ غریب مستحق زکوة ہوں۔ کس کو پہلے دیں یا کسے کتنا دیں یہ آپ کی صواب دید پر ہے ضرورت اور حالات کے تقاضہ سے جیسا مناسب سمجھیں کریں۔
    دوسرا فنڈ سے آپ کی کیا مراد ہے؟ اگر امداد کی رقم مراد ہے تو اس کے لیے ان کا مستحق زکوة ہونا بھی ضروری نہیں ہے جس کو چاہیں آپ مدد کرسکتے ہیں اور جتنی چاہیں کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند