• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 12786

    عنوان:

    میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ اگر کوئی لڑکی شادی سے پہلے حاملہ ہوجاتی ہے تو اس کا اسلامی حل کیا ہے؟ کیا اس کو اسی مرد کے ساتھ شادی کرنا چاہیے جو کہ اس کا ذمہ دار ہے یا حمل کو تحلیل کرالینا چاہیے۔ کیا حمل کا گروانا قتل کے برابر ہے؟ اگروہ دونوں شادی کرلیں تواس دنیا میں اور آخرت میں ان کی کیا سزا ہے؟

    سوال:

    میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ اگر کوئی لڑکی شادی سے پہلے حاملہ ہوجاتی ہے تو اس کا اسلامی حل کیا ہے؟ کیا اس کو اسی مرد کے ساتھ شادی کرنا چاہیے جو کہ اس کا ذمہ دار ہے یا حمل کو تحلیل کرالینا چاہیے۔ کیا حمل کا گروانا قتل کے برابر ہے؟ اگروہ دونوں شادی کرلیں تواس دنیا میں اور آخرت میں ان کی کیا سزا ہے؟

    جواب نمبر: 12786

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 786=739/ب

     

    بہترین حل یہی ہے کہ زانی اور مزنیہ کی دونوں میں شادی کردی جائے اور کسی وجہ سے ایسا نہیں کرسکتے ہیں تو کسی اہم مصلحت کی وجہ سے حمل میں جان آنے سے پہلے گروا بھی سکتے ہیں، اگرچہ یہ بھی گناہ ہے لیکن حمل میں جان پڑنے کے بعد حمل کو گروانا یہ بہت بڑا گناہ ہے، یہ قتل کے برابر گناہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند