• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 12767

    عنوان:

    میں پاکستانی شہری ہوں اور نوکری کی غرض سے سعودی عربیہ میں مقیم ہوں۔میرے یہاں آنے سے پہلے مجھ کو ایک لڑکی پسند آئی، میں نے اپنے گھر والوں کو اس کے بارے میں بتایا، دونوں گھر کے بڑوں میں بات چیت ہوئی، میرے والدین شروع سے اس لڑکی کے خلاف تھے لیکن مجھ کو نہیں بتاتے تھے ان لوگوں نے میری بات اس لڑکی کے ساتھ منسوب کردی۔ پھر میں سعودی آگیا اب مجھے وہاں سے خبر آتی ہے کہ میرا پورا خاندان یہ چاہتا ہے کہ میں اس لڑکی سے شادی نہ کروں، میرے والدین بھی یہی چاہتے ہیں، کیوں کہ وہ لڑکی پنجابی ہے اور میں اردو بولتا ہوں۔ ہم دونوں کے خاندان میں رہن سہن کا بہت فرق ہے۔ میں اس صورت میں بہت پریشانی میں ہوں۔ جن والدین نے میری بات طے کی تھی وہی مجھ سے اس کو چھوڑنے کا کہہ رہے ہیں۔ میں نے اس لڑکی سے بھی کافی وعدے کئے ہیں زندگی ساتھ گزارنے کے۔ برائے کرم میری مدد کیجئے اور مجھ کو صحیح راستہ دکھائیے؟

    سوال:

    میں پاکستانی شہری ہوں اور نوکری کی غرض سے سعودی عربیہ میں مقیم ہوں۔میرے یہاں آنے سے پہلے مجھ کو ایک لڑکی پسند آئی، میں نے اپنے گھر والوں کو اس کے بارے میں بتایا، دونوں گھر کے بڑوں میں بات چیت ہوئی، میرے والدین شروع سے اس لڑکی کے خلاف تھے لیکن مجھ کو نہیں بتاتے تھے ان لوگوں نے میری بات اس لڑکی کے ساتھ منسوب کردی۔ پھر میں سعودی آگیا اب مجھے وہاں سے خبر آتی ہے کہ میرا پورا خاندان یہ چاہتا ہے کہ میں اس لڑکی سے شادی نہ کروں، میرے والدین بھی یہی چاہتے ہیں، کیوں کہ وہ لڑکی پنجابی ہے اور میں اردو بولتا ہوں۔ ہم دونوں کے خاندان میں رہن سہن کا بہت فرق ہے۔ میں اس صورت میں بہت پریشانی میں ہوں۔ جن والدین نے میری بات طے کی تھی وہی مجھ سے اس کو چھوڑنے کا کہہ رہے ہیں۔ میں نے اس لڑکی سے بھی کافی وعدے کئے ہیں زندگی ساتھ گزارنے کے۔ برائے کرم میری مدد کیجئے اور مجھ کو صحیح راستہ دکھائیے؟

    جواب نمبر: 12767

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 725=545/ل

     

    آپ اپنی شادی میں خود مختار نہ بنیں، بلکہ شادی کا معاملہ والدین اور خاندان والوں پر چھوڑدیں وہ جس جگہ شادی کرنے میں بھلائی اور خیر سمجھیں وہاں شادی کردیں، البتہ اگر آپ کا ارادہ اسی لڑکی سے شادی کرنے کا ہے تو اولاً آپ استخارہ کریں، استخارہ کی تفصیل بہشتی زیور وغیرہ میں موجود ہے اور اگر شادی کے بارے میں استخارہ سے اشارہ مل جائے تو پھر والدین کو کسی طرح راضی کرکے وہاں شادی کریں، ان کی رضامندی کے بغیر اس لڑکی سے شادی کرنے میں پہل نہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند