• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 12638

    عنوان:

    مفتی صاحب میری لڑکی کی شادی دو سال پہلے ہوئی اور ایک سال کا اس کا ایک بچہ ہے۔ وہ ہمارے یہاں اپنے بچہ کی ڈلیوری کے لیے آئی تھی اور تبھی سے ہمارے ساتھ رہ رہی ہے۔ ہمارا داماد سعودی عربیہ گیا ہے اور نہ ہی اس کو فون کررہا ہے اور نہ ہی اس کو اور نہ ہی اس کے بچہ کو نان و نفقہ دے رہا ہے ۔ اس کے ساس اور سسر بھی کوئی دیکھ بھال نہیں کررہے ہیں اور اس سے بغیر کسی وجہ کے بات بھی نہیں کررہے ہیں۔ شریعت کے مطابق اس کا کیا حق ہے؟ کیا وہ نان و نفقہ کی مانگ کرسکتی ہے اور اپنے شوہر سے علیحدہ مکان مانگنے کا حق رکھتی ہے اپنے ساس اور سسر کے پاس واپس نہ جانے کے لیے؟ کیوں کہ وہ محسوس کرتی ہے کہ اس کے دکھ کا اصل سبب یہ ہے کہ اس کا شوہر صرف اپنے گھر والوں کی دیکھ بھال کرتا ہے اور اس کی بغیر کسی معقول وجہ کے کوئی بھی دیکھ بھال نہیں کرتا ہے۔

    سوال:

    مفتی صاحب میری لڑکی کی شادی دو سال پہلے ہوئی اور ایک سال کا اس کا ایک بچہ ہے۔ وہ ہمارے یہاں اپنے بچہ کی ڈلیوری کے لیے آئی تھی اور تبھی سے ہمارے ساتھ رہ رہی ہے۔ ہمارا داماد سعودی عربیہ گیا ہے اور نہ ہی اس کو فون کررہا ہے اور نہ ہی اس کو اور نہ ہی اس کے بچہ کو نان و نفقہ دے رہا ہے ۔ اس کے ساس اور سسر بھی کوئی دیکھ بھال نہیں کررہے ہیں اور اس سے بغیر کسی وجہ کے بات بھی نہیں کررہے ہیں۔ شریعت کے مطابق اس کا کیا حق ہے؟ کیا وہ نان و نفقہ کی مانگ کرسکتی ہے اور اپنے شوہر سے علیحدہ مکان مانگنے کا حق رکھتی ہے اپنے ساس اور سسر کے پاس واپس نہ جانے کے لیے؟ کیوں کہ وہ محسوس کرتی ہے کہ اس کے دکھ کا اصل سبب یہ ہے کہ اس کا شوہر صرف اپنے گھر والوں کی دیکھ بھال کرتا ہے اور اس کی بغیر کسی معقول وجہ کے کوئی بھی دیکھ بھال نہیں کرتا ہے۔

    جواب نمبر: 12638

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 939=793/د

     

    آپ کی لڑکی اور اس کے بچہ دونوں کا نفقہ شوہر پر واجب ہے، خواہ اپنے ساتھ رکھ کر نفقہ کی ادائیگی کرے یا گذارے کے بقدر خرچ دے۔ شوہر کی خوشنودی کی خاطر اگر لڑکی ساس سسر کے ساتھ رہنا خوش اسلوبی سے برداشت کرلے تو بہت اچھا ہے، لیکن اگر لڑکی کو زیادہ پریشانی لاحق ہورہی ہو اور ساس سسر کے ساتھ رہنا اس کے لیے دشوار ہو تو علاحدہ رہائش کا بندو بست کرنے کا مطالبہ لڑکی کرسکتی ہے۔ نفقہ اور سکنی دونوں بیوی بچوں کا واجبی حق ہے، جن کی ادائیگی شوہر پر واجب ہے، کوتاہی کرنے کی صورت میں بیوی کو مطالبہ کا حق بھی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند