• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 12421

    عنوان:

    میں دہلی کا رہنے والا ہوں۔ میرے چند اشکالات ہیں جو کہ حسب ذیل ہیں: اگر کسی عورت کی اس کے سسر کے ذریعہ سے عصمت دری کی جاتی ہے تو وہ اپنے شوہر کے لیے کیوں حرام ہوجاتی ہے؟ برائے کرم منطقی انداز میں جواب عنایت فرماویں، یہ بات یاد رہے کہ اس عورت کے چار پانچ بچے ہیں، بچوں کا مستقبل کیا ہوگا؟ برائے کرم مجھے مختصرا ً بتائیں اگر ممکن ہوسکے تو میرے پرائیویٹ ای میل ایڈریس پر جوا ب بھیجیں۔

    (۲)کیا قرآن میں اس بات کا ذکر ہے یا نہیں، مطلبجس کی عصمت دری کی گئی ہے وہ عورت کیسے حرام ہوسکتی ہے؟ جب کہ قرآن میں ہے کہ وہ عورتیں جن سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہوں ان سے تم نکاح نہیں کرسکتے، میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں ، لیکن یہاں مختلف شرط ہے یہ عورت نکاح میں نہیں ہے، بلکہ اس کی عصمت دری کی گئی ہے، تو پھر حرام کیسے ہوسکتی ہے؟

    سوال:

    میں دہلی کا رہنے والا ہوں۔ میرے چند اشکالات ہیں جو کہ حسب ذیل ہیں: اگر کسی عورت کی اس کے سسر کے ذریعہ سے عصمت دری کی جاتی ہے تو وہ اپنے شوہر کے لیے کیوں حرام ہوجاتی ہے؟ برائے کرم منطقی انداز میں جواب عنایت فرماویں، یہ بات یاد رہے کہ اس عورت کے چار پانچ بچے ہیں، بچوں کا مستقبل کیا ہوگا؟ برائے کرم مجھے مختصرا ً بتائیں اگر ممکن ہوسکے تو میرے پرائیویٹ ای میل ایڈریس پر جوا ب بھیجیں۔

    (۲)کیا قرآن میں اس بات کا ذکر ہے یا نہیں، مطلبجس کی عصمت دری کی گئی ہے وہ عورت کیسے حرام ہوسکتی ہے؟ جب کہ قرآن میں ہے کہ وہ عورتیں جن سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہوں ان سے تم نکاح نہیں کرسکتے، میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں ، لیکن یہاں مختلف شرط ہے یہ عورت نکاح میں نہیں ہے، بلکہ اس کی عصمت دری کی گئی ہے، تو پھر حرام کیسے ہوسکتی ہے؟

    جواب نمبر: 12421

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 983=833/ھ

     

    اگر کسی عورت سے اس کے سسر نے زنا کرلیا تو وہ عورت اپنے شوہر کے لیے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی۔ لقولہ تعالیٰ: وَلاَ تَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ آبَاوٴُکُمْ (نساء) اس آیت کریمہ میں نکاح سے مراد وطی ہے، اور قرآن میں اس کی نظیر بھی ہے، جہاں نکاح بول کر وطی کو مراد لیا گیا ہے، مثلاً: (۱) فَاِنْ طَللَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ (بقرہ: ۲۳۰) (۲) وَابْتَلُوا الْیَتَامٰی حَتَّی اِذَا بَلَغُوْ النِّکَاحَ (نساء:۶) اس کے علاوہ اور بھی آیتیں امام رازی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں نقل کی ہیں۔ احادیث میں بھی نکاح سے وطی مراد لیا گیا ہے، چناں چہ سود کے بارے میں حدیث میں آیا ہے کہ اس کے ستر جزء ہیں، اس کا سب سے کم درجہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے: عن أبي ہریرة قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: الربا سبعون جزء ًا ایسرھا أن ینکح الرجل أمہ (مشکاة المصابیح: ص:۲۴۶، باب الربا)

    وقال الإمام الرازي: (ولا تنکحوا ما نکح آباوٴکم) أي: ولا تنکحوا ما وطئھن آباوٴکم وھذا یدخل فیہ المنکوحة والمزنیة (التفسیر الکبیر: ۱۰/۱۵، سورہٴ نساء مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)

    نوٹ: مصاہرت کے ذریعہ حرمت پیدا ہونے میں کچھ دقیق قیود بھی ہیں، لہٰذا اس طرح کا واقعہ پیش آنے پر شوہر کسی مقامی مفتی سے رجوع کرکے پوری تفصیل بتلاکر حکم شرعی معلوم کرے اور اس کے مطابق عمل کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند