• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 12080

    عنوان:

    میرا ایک دوست جس کی شادی ہوئے ایک سال ہوگیا ہے او رجون 2009میں اس کے یہاں پہلی ولادت ہونے والی ہے، وہ ایک عجیب حالت کا شکار ہے۔ وہ شروع سے یہ محسوس کررہا تھا کہ اس کی بیوی شادی سے پہلے کسی اور لڑکے کو پسند کرتی تھی اور اس سے شادی کرنا چاہتی تھی لیکن اس کے ماں باپ کو وہ لڑکا پسند نہ ہونے کیوجہ سے یہ شادی نہیں ہوپائی۔ آج سے ایک مہینہ پہلے اس کی بیوی نے اس کے سامنے یہ بات قبول کرلی کہ شادی سے پہلے وہ ایک لڑکے کو پسند کرتی تھی اور اس کے ساتھ کالج میں آنا جانا تھا اوردوسری جگہ گھومتی بھی تھی۔ اب میرے دوست کا مسئلہ یہ ہے کہ اس نے آج تک کسی لڑکی کو اپنی بیوی کے علاوہ چھوا تک نہیں او رنہ کبھی کسی لڑکی سے اس طرح تنہائی میں ملا ۔تو وہ یہ حقیقت جاننے کے بعد بہت پریشان ہے کہ اس کی بیوی شادی سے پہلے کسی اور لڑکے کو پسند کرتی تھی او راس کے ساتھ گھومتی او رتنہائی میں ملتی تھی اس کو کسی نے کہا کہ اللہ قرآن میں فرماتا ہے کہ نیک عورت نیک مردوں کے لیے اور بری عورت برے مردوں کے لیے ہے، تو پھر اس کے ساتھ ایسا کیوں ہوا؟ کیا اس کو اپنی بیوی کو طلاق دے دینا چاہیے؟ علمائے کرام اس بارے میں کیا فرماتے ہیں۔

    سوال:

    میرا ایک دوست جس کی شادی ہوئے ایک سال ہوگیا ہے او رجون 2009میں اس کے یہاں پہلی ولادت ہونے والی ہے، وہ ایک عجیب حالت کا شکار ہے۔ وہ شروع سے یہ محسوس کررہا تھا کہ اس کی بیوی شادی سے پہلے کسی اور لڑکے کو پسند کرتی تھی اور اس سے شادی کرنا چاہتی تھی لیکن اس کے ماں باپ کو وہ لڑکا پسند نہ ہونے کیوجہ سے یہ شادی نہیں ہوپائی۔ آج سے ایک مہینہ پہلے اس کی بیوی نے اس کے سامنے یہ بات قبول کرلی کہ شادی سے پہلے وہ ایک لڑکے کو پسند کرتی تھی اور اس کے ساتھ کالج میں آنا جانا تھا اوردوسری جگہ گھومتی بھی تھی۔ اب میرے دوست کا مسئلہ یہ ہے کہ اس نے آج تک کسی لڑکی کو اپنی بیوی کے علاوہ چھوا تک نہیں او رنہ کبھی کسی لڑکی سے اس طرح تنہائی میں ملا ۔تو وہ یہ حقیقت جاننے کے بعد بہت پریشان ہے کہ اس کی بیوی شادی سے پہلے کسی اور لڑکے کو پسند کرتی تھی او راس کے ساتھ گھومتی او رتنہائی میں ملتی تھی اس کو کسی نے کہا کہ اللہ قرآن میں فرماتا ہے کہ نیک عورت نیک مردوں کے لیے اور بری عورت برے مردوں کے لیے ہے، تو پھر اس کے ساتھ ایسا کیوں ہوا؟ کیا اس کو اپنی بیوی کو طلاق دے دینا چاہیے؟ علمائے کرام اس بارے میں کیا فرماتے ہیں۔

    جواب نمبر: 12080

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 624=624/م

     

    قرآنی آیت: اَلْخَبِیْثَاتُ لِلْخَبِیْثِیْنَ ․․․إلی آخر الآیة، کامطب یہ ہے کہ گندی عورتیں گندے مردوں کے لائق ہوتی ہیں، اور گندے مرد گندی عورتوں کے لائق ہوتے ہیں، اور ستھری عورتیں ستھرے مردوں کے لائق ہوتی ہیں اور ستھرے مرد ستھری عورتوں کے لائق ہوتے ہیں۔ یہ لازم نہیں کہ ہرگندی عورت کا شوہر گندہ اور ہرگندہ شوہر کی بیوی گندی ہو، ورنہ بہت سے اچھے مرد ایسے ہیں کہ ان کی بیویاں بری ہیں اور بہت سی نیک بیویاں ایسی ہیں کہ ان کے خاوند بُرے ہیں۔ (بیان القرآن) پھر دوست کی بیوی شادی سے پہلے جیسی بھی تھی اب شادی ہوگئی شوہر کے ساتھ محبت سے رہنے لگی اور سابقہ گناہوں سے توبہ کرلی تو اب وہ بری نہیں رہی، لہٰذا آپ کے دوست کو پریشان ہونے کی اور بیوی کو طلاق دینے کی ضرورت نہیں، جہاں تک ہوسکے حسن معاشرت قائم رکھے ہاں اگر سابقہ عادت برقرار ہو تو تدریجی طور پر مناسب انداز میں اس کی اصلاح وتنبیہ کرتا رہے، اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتا رہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند