• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 10784

    عنوان:

    میری عمر 36سال ہے او رمیں شادی شدہ ہوں۔ میں قرآن اور حدیث کے حوالہ سے کچھ چیزیں معلوم کرنا چاہتاہوں۔ میری بیوی مجھے میری جنسی خواہش کو پورا نہیں کرنے دیتی ہے یعنی وہ مجھ کو جماع کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے اصل مقام پر جس کو اللہ تعالی نے شوہر کے لیے حلال قرار دیا ہے۔ وہ مجھ سے کہتی ہے کہ اگر تم چاہو تو تم دونوں رانوں کے درمیان کرسکتے ہو۔ کیوں کہ جب ہم جماع کرتے ہیں تو اس کو تکلیف محسوس ہوتی ہے اس وجہ سے وہ مجھے اجازت نہیں دیتی ہے اور میں نے اس کو ڈاکٹر کے پاس جانے کو کہا لیکن اس نے منع کردیا۔ اس لیے میرا سوال ہے کہ کیا میں اس طرح سے کرسکتا ہوں کیا یہ حلال ہے یا یہ مشت زنی ہے؟ جیسا کہ میں جانتا ہوں کہ مشت زنی حرام ہے گناہ کبیرہ ہے۔ اور ایک مزید چیز بیوی ہونے کی حیثیت سے وہ مجھے کوئی محبت نہیں دیتی ہے او رمیں اپنی بیوی کے ساتھ اپنی ضرورت پوری نہیں کرپاتا ہوں اور اس نے مجھ سے کہا کہ اگر تم کو اپنی خواہش پوری کروانی ہے تو جاؤ دوسری شادی کرلو اورمیرے پاس اس مقصد سے مت آؤ اس نے اس طرح کہا۔ اس وجہ سے کسی وقت میرا ذہن برے خیال سے بھر جاتا ہے اور میں اس طرح برداشت نہیں کرپاتا ہوں۔ میں نے بڑا گناہ کیا میں نے مشت زنی کی۔ برائے کرم میرے لیے دعا کریں اور مجھے مشورہ دیں کہ میں کیا کروں کہ اللہ میرے اس گناہ کو معاف کردے؟

    سوال:

    میری عمر 36سال ہے او رمیں شادی شدہ ہوں۔ میں قرآن اور حدیث کے حوالہ سے کچھ چیزیں معلوم کرنا چاہتاہوں۔ میری بیوی مجھے میری جنسی خواہش کو پورا نہیں کرنے دیتی ہے یعنی وہ مجھ کو جماع کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے اصل مقام پر جس کو اللہ تعالی نے شوہر کے لیے حلال قرار دیا ہے۔ وہ مجھ سے کہتی ہے کہ اگر تم چاہو تو تم دونوں رانوں کے درمیان کرسکتے ہو۔ کیوں کہ جب ہم جماع کرتے ہیں تو اس کو تکلیف محسوس ہوتی ہے اس وجہ سے وہ مجھے اجازت نہیں دیتی ہے اور میں نے اس کو ڈاکٹر کے پاس جانے کو کہا لیکن اس نے منع کردیا۔ اس لیے میرا سوال ہے کہ کیا میں اس طرح سے کرسکتا ہوں کیا یہ حلال ہے یا یہ مشت زنی ہے؟ جیسا کہ میں جانتا ہوں کہ مشت زنی حرام ہے گناہ کبیرہ ہے۔ اور ایک مزید چیز بیوی ہونے کی حیثیت سے وہ مجھے کوئی محبت نہیں دیتی ہے او رمیں اپنی بیوی کے ساتھ اپنی ضرورت پوری نہیں کرپاتا ہوں اور اس نے مجھ سے کہا کہ اگر تم کو اپنی خواہش پوری کروانی ہے تو جاؤ دوسری شادی کرلو اورمیرے پاس اس مقصد سے مت آؤ اس نے اس طرح کہا۔ اس وجہ سے کسی وقت میرا ذہن برے خیال سے بھر جاتا ہے اور میں اس طرح برداشت نہیں کرپاتا ہوں۔ میں نے بڑا گناہ کیا میں نے مشت زنی کی۔ برائے کرم میرے لیے دعا کریں اور مجھے مشورہ دیں کہ میں کیا کروں کہ اللہ میرے اس گناہ کو معاف کردے؟

    جواب نمبر: 10784

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 177=170/ د

     

    بدرجہٴ مجبوری اس کی گنجائش ہے، یہ مشت زنی کے گناہ میں داخل نہیں ہے۔ البتہ آپ بیوی کو نرمی محبت سے ہمبستری کے لیے تیار کرلیں تو بہتر ہے، اور اگر واقعی اسے کوئی تکلیف ہے تو ڈاکٹر کے پاس جانے کے لیے اسے آمادہ ہوجانا چاہیے، اگر بغیر کسی مجبوری اور تکلیف کے وہ آپ سے جھوٹ بول رہی ہوگی تو اسے اس کا گناہ ہوگا، حدیث میں ہے کہ شوہر، بیوی سے اپنی خواہش پوری کرنا چاہے اور وہ بلاوجہ انکار کردے تو ایسی عورت پر فرشتے لعنت بھیجتے ہیں۔ آپ حکمت ملاطفت اور ملاعبت کے ذریعہ اس سے حسن معاشرت کا طریقہ اختیار کریں۔ اور یہ دعا پڑھا کریں: رَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا نیز گیارہ مرتبہ اول آخر درود شریف کے ساتھ تین تسبیح یا لطیفُ یا وَدُودُ پڑھ کر دعا بھی کیا کریں۔ ان شاء اللہ طرفین سے الفت ومحبت پیدا ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند