• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 10703

    عنوان:

    ایک لڑکی جس کا نکاح چودہ سال کی عمر میں اس کے والدین نے کرایا ۔ چھوٹی عمر کی وجہ سے لڑکی کو زیادہ سمجھ نہیں تھی۔ کچھ سال اس نے اپنے شوہر کے ساتھ ملاقاتیں بھی کیں اور صرف باتیں ہوتی تھیں رخصتی نہیں ہوئی۔ پھر لڑکی کے سامنے سسرال والوں اور لڑکے کی غلط باتیں آنے لگیں اور اس نے اپنے گھر والوں کی توجہ بھی کرائی۔ تقریباً چار سال بعد اس کا ذہن تبدیل ہوگیا اور اس نے خلع کی بات کی۔ اور آج نکاح کو دس سال ہوگئے ہیں اور چھ سال سے لڑکی اور اس کے گھر والے خلع چاہتے ہیں لیکن لڑکے والے ٹال رہے ہیں۔ لڑکا ملک سے باہر گیا ہوا ہے اور کسی بات کا صحیح جواب نہیں دے رہا۔ ابھی لڑکی کو دوسری جگہ شادی کرنے کے لیے خلع چاہیے لیکن لڑکا اور اس کے گھر والے کچھ نہیں کرتے۔ اس صورت حال میں اسلام کیا کہتاہے؟ کیا اتنے عرصہ تک رخصتی نہ ہونے کی وجہ سے طلاق واقع ہوگئی؟ کیا طلاق ہونے کے بعد لڑکی کو عدت کرنی ہوگی؟

    سوال:

    ایک لڑکی جس کا نکاح چودہ سال کی عمر میں اس کے والدین نے کرایا ۔ چھوٹی عمر کی وجہ سے لڑکی کو زیادہ سمجھ نہیں تھی۔ کچھ سال اس نے اپنے شوہر کے ساتھ ملاقاتیں بھی کیں اور صرف باتیں ہوتی تھیں رخصتی نہیں ہوئی۔ پھر لڑکی کے سامنے سسرال والوں اور لڑکے کی غلط باتیں آنے لگیں اور اس نے اپنے گھر والوں کی توجہ بھی کرائی۔ تقریباً چار سال بعد اس کا ذہن تبدیل ہوگیا اور اس نے خلع کی بات کی۔ اور آج نکاح کو دس سال ہوگئے ہیں اور چھ سال سے لڑکی اور اس کے گھر والے خلع چاہتے ہیں لیکن لڑکے والے ٹال رہے ہیں۔ لڑکا ملک سے باہر گیا ہوا ہے اور کسی بات کا صحیح جواب نہیں دے رہا۔ ابھی لڑکی کو دوسری جگہ شادی کرنے کے لیے خلع چاہیے لیکن لڑکا اور اس کے گھر والے کچھ نہیں کرتے۔ اس صورت حال میں اسلام کیا کہتاہے؟ کیا اتنے عرصہ تک رخصتی نہ ہونے کی وجہ سے طلاق واقع ہوگئی؟ کیا طلاق ہونے کے بعد لڑکی کو عدت کرنی ہوگی؟

    جواب نمبر: 10703

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 170=170/ م

     

    (۱) اس معاملے کو فریقین (لڑکی اور لڑکے والے) مل بیٹھ کر حل کریں یا بذریعہ شرعی عدالت حل کریں۔

    (۲) جب نکاح شرعی طور پر ہوگیا تو محض رخصتی نہ ہونے کی وجہ سے از خود کوئی طلاق نہیں ہوتی، چاہے عرصہ دراز گزرجائے۔

    (۳) اگر دونوں (لڑکا اور لڑکی) میں ملاقات وخلوت ہوچکی ہے، تو طلاق یا خلع کے بعد عدت گزارنی لازم ہے: ھکذا في کتب الفقہ والفتاوی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند