• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 10620

    عنوان:

    میں ایک مسلمان ہوں او رایک مسلم لڑکی سے انجانے میں میرے موبائل پربات ہوئی، بات ہوتے ہوتے ہم دونوں میں محبت ہوگئی۔ پھر ایک دن اچانک لڑکی کی امی جن کی رشتہ داری میرے گھر کے قریب ہی ہے میرے گھر اسی لڑکی کا میرے ساتھ شادی کا رشتہ لے کر آئی۔ جب ہم دونوں کو پتہ چلا کہ ہماری شادی لگ رہی ہے تو ہماری محبت میں او رشدت پیدا ہوگئی۔ میری امی نے لڑکی کو دیکھ کر پسند کرلیا ،لیکن اب امی اس رشتہ سے انکار کررہی ہیں۔ کسی کو ہماری محبت کے بارے میں پتہ نہیں ہے۔ لیکن میں اس لڑکی کو جس کو میں نے ابھی تک دیکھا نہیں ہے صرف اس سے موبائل پر بات کی ہے اس سے ابھی بھی بہت محبت کرتا ہوں اور وہ لڑکی بھی مجھ سے بہت محبت کرتی ہے۔ اب میری امی میرے لیے دوسرا رشتہ تلاش کررہی ہیں جب کہ میرا دل کسی اور سے شادی کرنے کو گوارہ نہیں کرتا۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ میں امی کی مرضی سے شادی کروں یا نہیں؟ شادی میں نکاح میں جو تین بار لڑکے کی مرضی پوچھی جاتی ہے تو کیا یہ صرف زبانی مرضی ہوتی ہے یا دل سے بھی اقرار ہونا چاہیے جب کہ میں اسی لڑکی کو اپنی بیوی بنانا چاہتا ہوں؟ اس لڑکی کے گھر والے بھی تیار ہیں۔ مجھے یہ بھی بتائیں کہ اگر میں امی کی مرضی کے خلاف اس لڑکی سے شادی کرلوں تو یہ شریعت کی روشنی میں درست ہوگا یا نہیں؟

    سوال:

    میں ایک مسلمان ہوں او رایک مسلم لڑکی سے انجانے میں میرے موبائل پربات ہوئی، بات ہوتے ہوتے ہم دونوں میں محبت ہوگئی۔ پھر ایک دن اچانک لڑکی کی امی جن کی رشتہ داری میرے گھر کے قریب ہی ہے میرے گھر اسی لڑکی کا میرے ساتھ شادی کا رشتہ لے کر آئی۔ جب ہم دونوں کو پتہ چلا کہ ہماری شادی لگ رہی ہے تو ہماری محبت میں او رشدت پیدا ہوگئی۔ میری امی نے لڑکی کو دیکھ کر پسند کرلیا ،لیکن اب امی اس رشتہ سے انکار کررہی ہیں۔ کسی کو ہماری محبت کے بارے میں پتہ نہیں ہے۔ لیکن میں اس لڑکی کو جس کو میں نے ابھی تک دیکھا نہیں ہے صرف اس سے موبائل پر بات کی ہے اس سے ابھی بھی بہت محبت کرتا ہوں اور وہ لڑکی بھی مجھ سے بہت محبت کرتی ہے۔ اب میری امی میرے لیے دوسرا رشتہ تلاش کررہی ہیں جب کہ میرا دل کسی اور سے شادی کرنے کو گوارہ نہیں کرتا۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ میں امی کی مرضی سے شادی کروں یا نہیں؟ شادی میں نکاح میں جو تین بار لڑکے کی مرضی پوچھی جاتی ہے تو کیا یہ صرف زبانی مرضی ہوتی ہے یا دل سے بھی اقرار ہونا چاہیے جب کہ میں اسی لڑکی کو اپنی بیوی بنانا چاہتا ہوں؟ اس لڑکی کے گھر والے بھی تیار ہیں۔ مجھے یہ بھی بتائیں کہ اگر میں امی کی مرضی کے خلاف اس لڑکی سے شادی کرلوں تو یہ شریعت کی روشنی میں درست ہوگا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 10620

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 123=128/ ل

     

    بالغ لڑکا لڑکی اگر گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلیں تو نکاح درست ہوجاتا ہے، البتہ آپ اپنی والدہ کی مرضی کے خلاف نہ کریں، اگر آپ کو اسی لڑکی سے شادی کرنے کا ارادہ ہے تو کسی طرح اپنی والدہ کو اس شادی پر تیار کریں، پھر نکاح کریں، والدین کی مرضی کے مطابق شادی کرنے میں دنیا وآخرت دونوں جگہ کی بھلائی ہے۔

    (۲) بوقت قبول زبان سے اقرار کرلینا کافی ہے، خواہ دل کا میلان اس کی طرف نہ ہو نیز تین بار قبول کرنا ضروری نہیں، بس ایک بار قبول کرلینا کافی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند