• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 10312

    عنوان:

    (۱)آج کل جو ولیمہ ہوتا ہے اس میں مرد کا آدھا مال اور عورت کا آدھا مال لگتا ہے کیا یہ دعوت جائز ہے؟ (۲)اگر لڑکا جوڑے کی رقم لیا ہو اوراس پیسے سے ولیمہ کیا تو کیا حکم ہے؟ (۳)اگر لڑکا لڑکی والوں سے پیسہ لے کر یوں کہے کہ تم کو نکاح کی دعوت کرنے کی ضرورت نہیں وہی پیسہ دے دو ہم ہمار ا کچھ پیسہ ڈال کر ولیمہ کرلیں گے۔ کیا یہ دعوت کھانا جائز ہے؟ (۴)نکاح کی دعوت اگر لڑکی والوں نے کی تو کیا کھانا جائز ہے؟

    سوال:

    (۱)آج کل جو ولیمہ ہوتا ہے اس میں مرد کا آدھا مال اور عورت کا آدھا مال لگتا ہے کیا یہ دعوت جائز ہے؟ (۲)اگر لڑکا جوڑے کی رقم لیا ہو اوراس پیسے سے ولیمہ کیا تو کیا حکم ہے؟ (۳)اگر لڑکا لڑکی والوں سے پیسہ لے کر یوں کہے کہ تم کو نکاح کی دعوت کرنے کی ضرورت نہیں وہی پیسہ دے دو ہم ہمار ا کچھ پیسہ ڈال کر ولیمہ کرلیں گے۔ کیا یہ دعوت کھانا جائز ہے؟ (۴)نکاح کی دعوت اگر لڑکی والوں نے کی تو کیا کھانا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 10312

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 190=172/ ب

     

    ولیمہ وہی کہلاتا ہے جو مرد اپنی طرف سے نکاح کی خوشی میں نکاح کے بعد کرے، لڑکی والے سے پیسے لے کر ولیمہ کرنا بے غیرتی کی بات ہے اور ناجائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند