معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 10248
اگر مسلم لڑکے کے ساتھ غیر مسلم لڑکی بھاگ جانے کے بعد کورٹ میں جج کے سامنے لڑکی(غیر مسلم) مسلمان ہونے کا دعوی کرے اور کہے میں اپنی مرضی سے مسلما ن ہوچکی ہوں کلمہ میں نے پڑھ لیا ہے۔ لہذا اب جو کورٹ میرج کے کاغذات پر وکیلوں نے مسلمان ہونے کی تصدیق کی ہے اور سرکاری کاغذات تیار ہوچکے ہیں اب اسی تصدیق پر شرعی اعتبار سے وکیل اور گواہ بنا کر دونوں کا نکاح پڑھایا جاسکتا ہے یا نہیں؟
اگر مسلم لڑکے کے ساتھ غیر مسلم لڑکی بھاگ جانے کے بعد کورٹ میں جج کے سامنے لڑکی(غیر مسلم) مسلمان ہونے کا دعوی کرے اور کہے میں اپنی مرضی سے مسلما ن ہوچکی ہوں کلمہ میں نے پڑھ لیا ہے۔ لہذا اب جو کورٹ میرج کے کاغذات پر وکیلوں نے مسلمان ہونے کی تصدیق کی ہے اور سرکاری کاغذات تیار ہوچکے ہیں اب اسی تصدیق پر شرعی اعتبار سے وکیل اور گواہ بنا کر دونوں کا نکاح پڑھایا جاسکتا ہے یا نہیں؟
جواب نمبر: 10248
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 133=127/ ب
اگر غیرمسلم لڑکی اپنی مرضی سے مسلمان ہوگئی ہے اور اپنے مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتی ہے تو اس کی اجازت کے بعد دو گواہ جو مسلمان ہوں ان کے سامنے مسلمان لڑکے کے ساتھ اس لڑکی کا نکاح شرعاً درست ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند